April 24, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 11

وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ لَمْ يَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ 

اور ہم نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہاری صورت بنائی، پھر فرشتوں سے کہا کہ : ’’ آدم کو سجدہ کرو۔ ‘‘ چنانچہ سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔ وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا

آیت 11:  وَلَقَدْ خَلَقْنٰـکُمْ ثُمَّ صَوَّرْنٰـکُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ:  ’’اور ہم نے تمہیں تخلیق کیا، پھر تمہاری تصویر کشی کی‘ پھر ہم نے کہا فرشتوں سے کہ جھک جاؤ آدم کے سامنے‘‘

            نظریۂ ارتقاء (Evolution Theory) کے حامی اس آیت سے بھی کسی حد تک اپنی نظریاتی غذا حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ قرآن حکیم میں انسان کی تخلیق کے مختلف مراحل کے بارے میں مختلف نوعیت کی تفصیلات ملتی ہیں۔ ایک طرف تو انسان کو مٹی سے پیدا کرنے کی بات کی گئی ہے۔ مثلاً سورہ آل عمران آیت: 59 میں بتایا گیا ہے کہ انسانِ اول کو مٹی سے بنا کر (کُنْ) کہا گیا تو وہ ایک زندہ انسان بن گیا (فَـیَکُوْن)۔ یعنی یہ آیت ایک طرح سے انسان کی ایک خاص مخلوق کے طور پر تخلیق کی تائید کرتی ہے۔ جب کہ آیت زیر ِنظر میں اس ضمن میں تدریجی مراحل کا ذکر ہوا ہے۔ یہاں جمع کے صیغے (وَلَقَدْ خَلَقْنٰکُمْ ثُمَّ صَوَّرْنٰـکُمْ) سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے اس سلسلہ کی کچھ انواع (species) پہلے پیدا کی گئی تھیں۔ گویا نسل انسانی پہلے پیدا کی گئی‘ پھر ان کی شکل و صورت کو finishing touches دیے گئے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آدم تو ایک تھا، پھریہ جمع کے صیغے کیوں استعمال ہو رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب کے لیے سورہ آلِ عمران کی آیت: ۳۳ بھی ایک طرح سے ہمیں دعوتِ غور و فکر دیتی ہے‘ جس میں فرمایا گیا ہے کہ حضرت آدم کو بھی اللہ تعالیٰ نے چنا تھا:  اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰٓی اٰدَمَ وَنُوْحًا وَّاٰلَ اِبْرٰہِیْمَ وَاٰلَ عِمْرٰنَ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ۔ گویا یہ آیت بھی کسی حد تک ارتقائی عمل کی طرف اشارہ کرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ بہر حال اس قسم کی theories کے بارے میں جیسے جیسے جو جو عملی اشارے دستیاب ہوں ان کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے‘ اور آنے والے وقت کے لیے اپنے  optionsکھلے رکھنے چاہیں۔ ہو سکتا ہے جب وقت کے ساتھ ساتھ کچھ مزید حقائق اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مشیت سے انسانی علم میں آئیں تو ان آیات کے مفاہیم زیادہ واضح ہو کر سامنے آ جائیں۔

            فَسَجَدُوْٓا اِلآَّ اِبْلِیْسَ لَمْ یَکُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَ:  ’’تو سجدہ کیا سب نے سوائے ابلیس کے، نہ ہوا وہ سجدہ کرنے والوں میں۔‘‘ 

UP
X
<>