April 20, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 27

يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لاَ تَرَوْنَهُمْ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاء لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ 

اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! شیطان کو ایسا موقع ہر گز ہر گز نہ دینا کہ وہ تمہیں اسی طرح فتنے میں ڈال دے جیسے اُس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا، جبکہ اُن کا لباس اُن کے جسم سے اُتروالیا تھا، تاکہ اُن کو ایک دوسرے کی شرم کی جگہیں دِکھا دے۔ وہ اور اُس کا جتھہ تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم اُنہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ان شیطانوں کو ہم نے انہی کا دوست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے

آیت 27:  یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ لاَ یَفْتِنَنَّکُمُ الشَّیْطٰنُ کَمَآ اَخْرَجَ اَبَوَیْکُمْ مِّنَ الْجَنَّۃِ یَنْزِعُ عَنْہُمَا لِبَاسَہُمَا لِیُرِیَہُمَا سَوْاٰتِہِمَا:  ’’اے بنی آدم (دیکھو اب) شیطان تمہیں فتنہ میں نہ ڈالنے پائے‘ جیسے کہ تمہارے والدین کو اُس نے جنت سے نکلوادیا تھا (اور) اُ س نے اُتروا دیا تھا ان سے ان کا لباس، تا کہ ان پر عیاں کر دے ان کی شرمگاہیں۔‘‘

            اِنَّـہ یَرٰکُمْ ہُوَ وَقَبِیْلُہ مِنْ حَیْثُ لاَ تَرَوْنَہُمْ:  ’’ یقینا وہ اور اس کی ذریت وہاں سے تم پر نظر رکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں دیکھ نہیں سکتے۔‘‘

            چونکہ ابلیس کو اللہ کی طرف سے قیامت تک چھوٹ ملی ہوئی ہے لہٰذا وہ نہ صرف مسلسل زندہ ہے، بلکہ اس نے اپنی اولاد اور اپنے نمائندوں کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے انسانوں کے درمیان پھیلا رکھا ہے۔ یہ جن شیاطین چونکہ غیر مرئی (invisible) مخلوق ہیں اس لیے وہ ایسی ایسی جگہوں پر ہماری گھات میں بیٹھے ہوتے ہیں اور ایسے ایسے طور طریقوں سے حملہ آور ہوتے ہیں جس کا ہلکا سا اندازہ بھی ہم نہیں کر سکتے۔

            اِنَّا جَعَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ اَوْلِیَآءَ لِلَّذِیْنَ لاَ یُـؤْمِنُوْنَ:  ’’ہم نے تو شیاطین کوان لوگوں کا دوست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔‘‘

            جیسے گندگی اور مکھی کا فطری ساتھ ہے ایسے ہی شیطان اور منکرین حق کا یارانہ ہے۔ جس دل میں ایمان نہیں ہو گا اوروہ اللہ کے ذکر کے نور سے محروم ہو گا‘ وہ ’’خانۂ خالی را دیو می گیرد‘‘ کے مصداق شیطان ہی کا اڈہ بنے گا۔ 

UP
X
<>