April 25, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 29

قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ وَأَقِيمُواْ وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ 

کہو کہ : ’’ میرے پروردگار نے تو انصاف کا حکم دیا ہے۔ اور (یہ حکم دیا ہے کہ :) ’’ جب کہیں سجدہ کرو، اپنا رُخ ٹھیک ٹھیک رکھو، اور اس یقین کے ساتھ اُس کو پکارو کہ اطاعت خالص اُسی کا حق ہے۔ جس طرح اُس نے تمہیں ابتدا میں پیدا کیا تھا، اُسی طرح تم دوبارہ پیدا ہوگے۔ ‘‘

آیت 29:  قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ وَاَقِیْمُوْا وُجُوْہَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ:  ’’آپ کہیے کہ میرے رب نے تو حکم دیا ہے انصاف (اور عدل و توازن) کا‘ اور اپنے رُخ سیدھے کر لیا کرو ہر نماز کے وقت‘‘

            مسجد اسم ِظرف ہے اور یہ ظرفِ زمان بھی ہے اور ظرفِ مکان بھی۔ بطور ظرفِ مکان سجدے کی جگہ مسجد ہے اور بطور ظرفِ زمان سجدے کا وقت مسجد ہے۔

            وَّادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ:  ’’اور اُسی کو پکارا کرو اُسی کے لیے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔‘‘

            یعنی اللہ کو پکارنے، اس سے دعا کرنے کی ایک شرط ہے اور وہ یہ کہ اس کی اطاعت کو اپنے اوپر لازم کیا جائے۔ جیسا کہ سورۃ البقرۃ آیت: 186 میں روزے کے احکام اور حکمتوں کو بیان کرنے کے بعد فرمایا: اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ.  کہ میں تو ہر پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں، اُس کی دعا کو قبول کرتا ہوں، لیکن انہیں بھی تو چاہیے کہ میرا کہنا مانیں---- اور یہ کہنا ماننا یا اطاعت جزوی طور پر قابل قبول نہیں، بلکہ اس کے لیے «اُدْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً»  (البقرۃ: 208) کا معیار سامنے رکھنا ہو گا‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں پورے پورے داخل ہونا ہو گا۔ لہٰذا اس حوالے سے یہاں فرمایا گیا کہ اپنی اطاعت کو اُسی کے لیے خالص کرتے ہوئے اسے پکارو۔ یعنی اس کی اطاعت کے دائرے کے اندر کلی طور پر داخل ہوتے ہوئے اس سے دعا کرو۔ یہاں یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ انسان کو اپنی زندگی میں بے شمار اطاعتوں سے سابقہ پڑتا ہے، والدین کی اطاعت‘ اساتذہ کی اطاعت‘ اولوالامر کی اطاعت وغیرہ۔ تو اس میں بنیادی طور پر جو اصول کار فرما ہے وہ یہ ہے کہ ’’لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُـوْقٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ‘‘۔ یعنی مخلوق میں سے کسی کی ایسی اطاعت نہیں کی جائے گی جس میں خالق حقیقی کی معصیت لازم آتی ہو۔ اللہ کی اطاعت سب سے اوپر اور سب سے برتر ہے۔ اس کی اطاعت کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے باقی سب اطاعتیں ہو سکتی ہیں، مگر جہاں کسی کی اطاعت میں اللہ کے کسی حکم کی خلاف ورزی ہوتی ہو توایسی اطاعت نا قابل قبول اور حرام ہو گی۔

            کَمَا بَدَاَکُمْ تَعُوْدُوْنَ:  ’’جیسے اُس نے تمہیں پہلے پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوبارہ بھی پیدا ہو جاؤ گے۔‘‘ 

UP
X
<>