April 25, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 34

وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ 

اور ہر قوم کیلئے ایک میعاد مقرر ہے۔ چنانچہ جب ان کی مقررہ میعاد آجاتی ہے تو وہ گھڑی بھر بھی اُس سے آگے پیچھے نہیں ہو سکتے

آیت 34:  وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ اَجَلٌ:  ’’اور ہر قوم کے لیے ایک وقت معین ہے۔‘‘

            یعنی جب بھی کبھی کسی قوم کی طرف کوئی رسول آتا‘ تو ایک مقررہ مدت تک اس قوم کو مہلت میسر ہوتی کہ وہ اس مدتِ مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے رسول کی دعوت پر لبیک کہے اور صحیح راستے پر آ جائے۔ اس مقررہ مدت کے دوران اس قوم کی نافرمانیوں کو نظر انداز کیا جاتا اور اُن پر عذاب نہیں آتا تھا۔ حضور کی بعثت کے بعد مکہ میں بھی یہی معاملہ درپیش تھا۔ اہل مکہ کو مشیت ِخداوندی کے تحت مہلت دی جا رہی تھی۔ دوسری طرف حق و باطل کی تھکا دینے والی کشمکش میں اہل ایمان کی خواہش تھی کہ کفار کا فیصلہ جلد از جلد چکا دیا جائے۔ اہل ایمان کے ذہنوں میں لازماً یہ سوال بار بار آتا تھا کہ آخر کفار کو اس قدر ڈھیل کیوں دی جا رہی ہے! اس پس منظر میں اس فرمان کا مفہوم یہ ہے کہ اہل ایمان کا خیال اپنی جگہ درست سہی، لیکن ہماری حکمت کا تقاضا کچھ اور ہے۔ ہم نے اپنے رسول کو مبعوث فرمایا ہے تو ساتھ ہی اس قوم کے لیے مہلت کی ایک خاص مدت بھی مقرر کی ہے۔ اس مقررہ گھڑی سے پہلے ان پر عذاب نہیں آئے گا۔ ہاں جب وہ گھڑی (اجل) آ جائے گی تو پھر ہمارا فیصلہ مؤخر نہیں ہو گا۔ سورۃ الانعام کی آیت: 58 میں اسی حوالے سے فرمایا گیا کہ اے نبی آپ کفار پر واضح کر دیں کہ اگر میرے اختیار میں وہ چیز ہوتی جس کی تم لوگ جلدی مچا رہے ہو تو میرے اور تمہارے درمیان یہ فیصلہ کب کا چکایا جا چکا ہوتا۔

            فَاِذَا جَآءَ اَجَلُہُمْ لاَ یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّلاَ یَسْتَقْدِمُوْنَ:  ’’پھر جب اُن کا وہ مقررہ وقت آ جائے گا تو نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکیں گے‘ نہ آگے کی طرف سرک سکیں گے۔‘‘

            اب وہ بات آ رہی ہے جو ہم سورۃ البقرۃ میں بھی پڑھ آئے ہیں۔ وہاں آدم کو زمین پر بھیجتے ہوئے فرمایا گیا تھا: فَاِمَّا یَاْتِیَنَّـکُمْ مِّنِّیْ ہُدًی فَمَنْ تَبِعَ ہُدَایَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ  وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَآ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ۔ اسی بات کو یہاں ایک دوسرے انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ 

UP
X
<>