April 24, 2024

قرآن کریم > نوح >sorah 71 ayat 7

وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا

اور میں نے جب بھی اُنہیں دعوت دی، تاکہ آپ اُن کی مغفرت فرمائیں ، تو انہوں نے اپنی اُنگلیاں اپنے کانوں میں دے لیں ، اپنے کپڑے اپنے اُوپر لپیٹ لئے، اپنی بات پر اَڑے رہے، اورتکبر ہی تکبر کا مظاہرہ کرتے رہے

آيت 7: وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ: «اور ميں نے جب بھى انهيں پكارا تاكه تو ان كى مغفرت فرمادے تو انهوں نے اپنى انگلياں اپنے كانوں ميں ٹھونس ليں»

          وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ: «اور اپنے كپڑے بھى اپنے اوپر لپيٹ ليے»

          وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا: «اور وه ضد پر اڑ گئے، اور انهوں نے استكبار كيا بهت بڑا استكبار۔»

          اَصَرَّ يُصِرُّ اِصْرَارًا كے معنى اپنى روش پر اڑ جانے كے هيں۔ كفر كى روش پر اڑ جانے اور جم جانے كے علاوه ان كا رويه اپنے رسول عليه السلام كے ساتھ از حد متكبرانه تھا۔ وه كهتے تھے كه هم كيسے آپ كو اپنا پيشوا تسليم كرليں جب كه نچلے درجے كے رذيل قسم كے لوگ آپ كے متبعين هيں! اردو ميں لفظ اصرار اسى معنى ميں مستعمل هے۔

UP
X
<>