April 23, 2024

قرآن کریم > الـمـزّمّـل >sorah 73 ayat 20

إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ عَلِمَ أَنْ سَيَكُونُ مِنْكُمْ مَرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ

(اے پیغمبر !) تمہارا پروردگار جانتا ہے کہ تم دوتہائی رات کے قریب، اور کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی رات (تہجد کی نماز کیلئے) کھڑے ہوتے ہو، اور تمہارے ساتھیوں میں سے بھی ایک جماعت (ایسا ہی کرتی ہے) ۔ اور رات اور دن کی ٹھیک ٹھیک مقدار اﷲ ہی مقرر فرماتا ہے۔ اُسے معلوم ہے کہ تم اُس کا ٹھیک حساب نہیں رکھ سکو گے، اس لئے اُس نے تم پر عنایت فرمادی ہے۔ اب تم اتنا قرآن پڑھ لیا کرو جتنا آسان ہو۔ اﷲ کو علم ہے کہ تم میں کچھ لوگ بیمار ہوں گے، اور کچھ دوسرے ایسے ہوں گے جو اﷲ کا فضل تلاش کرنے کیلئے زمین میں سفر کر رہے ہوں گے، اور کچھ ایسے جو اﷲ کے راستے میں جنگ کر رہے ہوں گے۔ لہٰذا تم اُس (قرآن) میں سے اتنا ہی پڑھ لیا کرو جتنا آسان ہو۔ اور نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ اداکرو، اور اﷲ کو قرض دو، اچھا والا قرض ! اور تم اپنے آپ کیلئے جو بھلائی بھی ا ٓگے بھیجو گے، اُسے اﷲ کے پاس جاکر اس طرح پاؤ گے کہ وہ کہیں بہتر حالت میں اور بڑے زبردست ثواب کی شکل میں موجود ہے۔ اور اﷲ سے مغفرت مانگتے رہو۔ یقین رکھو کہ اﷲ بہت بخشنے والا، بہت مہربان ہے

          يه ركوع صرف ايك آيت پر مشتمل هے۔ اس آيت كے زمانه نزول كے بارے ميں جو روايات ملتى هيں ان ميں بهت اختلاف پايا جاتا هے۔ كوئى روايت بتاتى هے كه يه آيت اس سورت كے پهلے حصے كے نزول كے آٹھ ماه بعد نازل هوئى اور اس سے قيام الليل كا پهلا حكم منسوخ هوگيا۔ كچھ روايات ميں يه مدت ايك سال اور كچھ ميں 16 ماه بتائى گئى هے۔ ايك رائے يه بھى هے كه يه آيت مدنى هے اور پهلى آيات كے گياره سال بعد نازل هوئى۔ اس آيت كو سمجھنے اور اس سے متعلق روايات ميں پائے جانے والے غير معمولى اختلاف كى وجه جاننے كے ليے ميں ايك عرصه تك پريشان رها۔ اس ميں حيرت كى بات يه هے كه اس حوالے سے كسى تفسير سے بھى مجھے كوئى واضح راه نمائى نه مل سكى۔ پھر كسى زمانے ميں علامه جلال الدين سيوطى رحمه الله كى كتاب «الاتقان فى علوم القرآن» كا مطالعه كرتے هوئے اتفاقاً مجھے اس بارے ميں حضرت عبد الله بن عباس رضى الله عنه كا يه قول مل گيا كه يه ايك نهيں دو آيات هيں۔ چناں چه اس قول كى روشنى ميں اس نكتے پر ميرا دل مطمئن هوگيا كه اس كلام كا نزول تو دو حصوں ميں، دو الگ الگ مواقع پر هوا، ليكن حضور صلى الله عليه وسلم كے فرمان كے مطابق اسے ايك آيت شمار كيا گيا۔ 

آيت 20: إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ: «(اے نبى صلى الله عليه وسلم!) يقيناً آپ كا رب جانتا هے كه آپ قيام كرتے هيں كبھى دو تهائى رات كے قريب، كبھى نصف رات اور كبھى ايك تهائى رات»

وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ: «اور جو لوگ آپ كے ساتھ هيں ان ميں سے بھى ايك جماعت آپ كے ساتھ (كھڑى) هوتى هے۔»

وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ: «اور الله هى رات اور دن كا اندازه كرتا هے۔»

          رات اور دن كے اوقات بھى الله نے بنائے هيں اور انسانوں كو بھى اسى نے پيدا كيا هے، اس ليے وه اپنے بندوں كى استعداد سے خوب واقف هے۔

عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ: «الله جانتا هے كه تم اس كى پابندى نهيں كرسكو گے»

          يعنى الله كو معلوم هے كه اس انداز سے يه مشقت زياده عرصے تك نهيں جھيلى جاسكتى۔

فَتَابَ عَلَيْكُمْ: «تو اس نے تم پر مهربانى فرمائى هے»

فَاقْرَؤُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ: «تو اب قرآن سے جتنا بآسانى پڑھ سكتے هو پڑھ ليا كرو۔»

          حضرت عبد الله بن عباس رضى الله عنه كے مذكوره قول كى روشنى ميں ميرا خيال هے كه اس آيت كا يه حصه پهلى آيات كے گياره ماه يا ايك سال بعد نازل هوا۔ اس حكم كے ذريعے دو تهائى يا نصف يا ايك تهائى رات تك قيام كرنے كى پابندى ختم كردى گئى اور يه سهولت دے دى گئى كه هر شخص اپنى استطاعت كے مطابق قيام الليل ميں جتنا ممكن هو اتنا قرآن پڑھ ليا كرے۔ البته آيت كا دوسرا (درج ذيل) حصه جس ميں قتال كا ذكر هے، اس كے متعلق ميں سمجھتا هوں كه يه هجرت سے متصلاً قبل يا هجرت كے متصلاً بعد نازل هوا۔ چناں چه گياره سال كے وقفے والى روايت اس حصے سے متعلق هے۔

عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَى: «الله كے علم ميں هے كه تم ميں كچھ لوگ مريض هوں گے»

وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللَّهِ: «اور بعض دوسرے زمين ميں سفر كريں گے الله كے فضل كو تلاش كرتے هوں گے»

وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: «اور كچھ الله كى راه ميں قتال كررهے هوں گے»

          اب ظاهر هے كه ايسے لوگوں كے ليے رات كو طويل قيام كرنا ممكن نهيں۔

فَاقْرَؤُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ: «چناں چه جس قدر تمهارے ليے آسان هو اس سے پڑھ ليا كرو»

وَأَقِيمُوا الصَّلاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ: «اور نماز قائم كرو اور زكوة ادا كرو»

          اب اس حكم ميں نماز پنج گانه كى تاكيد هے اور نماز پنج گانه ظاهر هے 10 نبوى ميں معراج كے موقع پر فرض هوئى تھى، اس لحاظ سے بھى يه رائے درست معلوم هوتى هے كه آيت كا يه حصه 10 نبوى كے بعد هجرت سے پهلے يا هجرت كے فورًاً بعد نازل هوا۔ اس حكم ميں پانچ نمازوں كو قيام الليل كا بدل قرار دے ديا گيا، البته رمضان ميں قيام الليل كا معامله اس سے مستثنى رها۔ رمضان چونكه نزولِ قرآن كا مهينه هے: (شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيَ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ) (البقرة: 185) «رمضان كا مهينه وه هے جس ميں قرآن نازل كيا گيا» چناں چه قرآن سے تعلق كى تجديد كے ليے اس مهينے ميں قيام الليل كى خصوصى ترغيب دى گئى هے۔ حضرت سلمان فارسى رضى الله عنه نے رمضان كى آمد پر حضور صلى الله عليه وسلم كا ايك خطبه نقل كيا هے، جس ميں يه الفاظ وارد هوئے هيں: «جَعَلَ اللَّهُ صِيَامَهُ فَرِيضَةً، وَقِيَامَ لَيْلِهِ تَطَوُّعًا»۔ «اس مهينے كے روزے الله تعالى نے فرض كيے هيں اور اس كى راتوں ميں بارگاه خداوندى ميں كھڑا هونے (يعنى نماز تراويح پڑھنے) كو نفل عبادت مقرر كيا هے (جس كا بهت بڑا ثواب ركھا هے)»۔

يعنى رمضان كے روزے تو اهل ايمان پر فرض كر ديے گئے كه اهل ثروت، نادار، مزدور، كسان وغيره سبھى روزه ركھيں اور بھوك پياس كى سختياں برداشت كرنے كے عادى بن كر خود كو جهاد فى سبيل الله كے ليے تيار ركھيں۔ جب كه رمضان كى راتوں كے قيام كے ليے اختيار دے ديا گيا كه جو كوئى اس كا اهتمام كرسكتا هو وه ضرور اس كى بركتوں سے مستفيض هو۔ بعد ميں خليفه دوم حضرت عمر فاروق رضى الله عنه كے دورِ خلافت ميں اسے اجتماعى شكل دے دى گئى۔ چناں چه اجتماعى قيام الليل كا وه سلسله جس كا اهتمام همارے هاں باجماعت تراويح كى صورت ميں هوتا هے حضرت عمر رضى الله عنه كى وساطت سے امت تك پهنچا هے۔ يه در اصل قيام الليل كا عوامى پروگرام هے اور اس كا بنيادى مقصد يه هے كه قيام الليل كى بركتوں سے كوئى شخص بھى محروم نه رهنے پائے۔ قرون اولى كے مخصوص ماحول اور حالات ميں اس باجماعت قيام الليل كى افاديت بهت زياده تھى۔ قرآن مجيد كى زبان چوں كه ان لوگوں كى اپنى زبان تھى اس ليے امام كى زبان سے ادا هونے والا ايك ايك لفظ «از دل خيزد بر دل ريزد» كے مصداق تمام سامعين كے دلوں ميں اترتا چلا جاتا تھا، ليكن آج همارے هاں كى تراويح كے اكثر و بيشتر مقتدى تو «زبان يار من تركى ومن تركى نمى دانم» كى تصوير بنے سارا وقت ركعتوں كے حساب ميں مشغول رهتے هيں (الا ماشاء الله)۔ چناں چه اس عظيم الشان فورم پر بھى اب قرآن كا سننا بس سننے كى حد تك هى هے اور تفهيم و تذكير كے حوالے سے اس استماع كى افاديت نه هونے كے برابر ره گئى هے۔

وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا: «اور الله كو قرض حسنه دو»۔

وَمَا تُقَدِّمُوا لأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا: «اور جو بھلائى بھى تم آگے بھيجو گے اپنى جانوں كے ليے، اسے موجود پاؤ گے الله كے پاس بهتر اور اجر ميں بڑھ كر۔»

جو نيك اعمال تم نے آگے بھيجے هوں گے انهيں الله تعالى كے پاس تم بهت هى بهتر حالت ميں پاؤ گے۔ الله تعالى تمهارے ان اعمال كو نه صرف سات سو گنا تك بڑھا كر تمهيں لوٹائے گا بلكه اپنے فضل خاص سے اس كے بدلے خصوصى اجر بھى تمهيں عطا فرمائے گا۔

وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ: «اور الله سے مغفرت طلب كرتے رهو، يقيناً الله تعالى بهت بخشنے والا، رحمت فرمانے والا هے۔»

UP
X
<>