April 20, 2024

قرآن کریم > الـمّـدّثّـر >sorah 74 ayat 2

قُمْ فَأَنْذِرْ

اُٹھو اور لوگوں کو خبردار کرو

آيت 2: قُمْ فَأَنذِرْ: «آپ (صلى الله عليه وسلم) اٹھيے اور (لوگوں كو) خبر دار كيجيے۔»

        يه هے وه كٹھن ذمه دارى جس كے بارے ميں سورة المزمل كى آيت (إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلاً ثَقِيلاً) ميں حضور صلى الله عليه وسلم كو بهت پهلے اشاره دے ديا گيا تھا، يعنى انذار آخرت كى ذمه دارى، جس كے ليے تمهيدى كلمات ميں قيام الليل كے مقابلے ميں قيام النهار كى اصطلاح استعمال كى گئى هے۔ در اصل انبياء و رسل عليهم السلام كى دعوت كے حوالے سے جو اصطلاح قرآن مجيد ميں بهت تكرار كے ساتھ آئى هے وه انذار هى هے۔ اسى ليے حضور صلى الله عليه وسلم كو بھى بار بار حكم ديا گيا كه آپ صلى الله عليه وسلم قرآن كے ذريعے سے لوگوں كو خبردار كريں: (وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لأُنذِرَكُم بِهِ) (الأنعام 19) اے نبى (صلى الله عليه وسلم) آپ ان لوگوں كو بتائيں كه قرآن مجھ پر نازل هى اس ليے هوا هے كه ميں اس كے ذريعے سے تم لوگوں كو خبردار كردوں۔ تم الله تعالى كى اعلى ترين مخلوق هو، تمهارے اندر الله تعالى نے اپنى روح پھونكى هے۔ يه روح الله تعالى كى وه امانت هے جس كى ذمه دارى كے بوجھ سے زمين، پهاڑ اور آسمان تك ڈر گئے تھے۔ اسى امانت كے حوالے سے تمهارا احتساب هونا هے۔ اس احتساب كے ليے مرنے كے بعد تمهيں پھر سے زنده كيا جائے گا: «وَاللهِ لتَمُوْتُنَّ كَمَا تَنَامُوْنَ، وَلَتُبْعَثُنَّ كَمَا تَسْتَيْقِظُوْنَ، وَلَتُحَاسَبُنَّ بِمَا تَعْمَلُوْنَ، وَإِنَّهَا لَلْجَنَّةُ أَبَدًا، أَوِ النَّارُ أَبَدًا»۔ «الله كى قسم، تم سب مر جاؤ گے جيسے (روزانه) سو جاتے هو! پھر يقيناً تم اٹھائے جاؤ گے جيسے (هر صبح) بيدار هو جاتے هو۔ پھر لازماً تمهارے اعمال كا حساب كتاب هوگا، اور پھر لازما تمهيں بدله ملے گا اچھائى كا اچھائى اور برائى كا برائى، اور وه جنت هے هميشه كے ليے يا آگ هے دائمى!»

        بهر حال آيت زير مطالعه سے واضح هوتا هے كه حضور صلى الله عليه وسلم كى دعوت كا نقطه آغاز «انذارِ آخرت» هے۔ اب اگلى آيت ميں اس دعوت كے هدف كے بارے ميں بتايا جارها هے۔ ظاهر هے حضور صلى الله عليه وسلم كى دعوت كا هدف نه تو خانقاهى نظام كى تشكيل هے اور نه هى صرف تعليم و تعلُّم كے نظام كا قيام هے، بلكه اس كا هدف يه هے:

UP
X
<>