April 24, 2024

قرآن کریم > الإنسان >sorah 76 ayat 2

إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا

ہم نے انسان کو ایک ملے جلے نطفے سے اس طرح پیدا کیا کہ اُسے آزمائیں ، پھر اُسے ایسا بنایا کہ وہ سنتا بھی ہے، دیکھتا بھی ہے

آيت 2: آيت : إِنَّا خَلَقْنَا الإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ: «هم نے انسان كو پيدا كيا هے ملے جلے نطفے سے»۔

        موجوده دور ميں سائنس نے اس آيت كا مفهوم بهت اچھى طرح واضح كرديا هے كه مرد كى طرف سے spermantozoon اور ماں كى طرف سے ovum ملتے هيں تو zygote وجود ميں آتا هے۔ ليكن ظاهر هے پندره سو سال پهلے صحرائے عرب كا ايك بدو تو لفظ «أمشاج» كو اپنى سمجھ اور عقل كے مطابق هى سمجھا هو گا۔ گويا قرآن مجيد كے اعجاز كا ايك پهلو يه بھى هے كه اس كے الفاظ كا مفهوم هر زمانے كے هر قسم كے انسانوں كے ليے قابل فهم رها هے اور وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ ان الفاظ كے معانى ومطالب ميں نئى نئى جهتيں بھى دريافت هوتى رهتى هيں۔

نَّبْتَلِيهِ: «هم اس كو الٹتے پلٹتے رهے»۔

     يعنى رحم مادر ميں هم نے اس «نُطْفَةٍ اَمْشَاجٍ» كو مختلف مراحل سے گزارا هے۔ نطفه سے اسے علقه بنايا۔ علقه كو مضغه كى شكل ميں تبديل كيا اور پھر اس كے اعضاء درست كيے۔ نَّبْتَلِيهِ كا دوسرا مفهوم يه بھى هے «تاكه هم اس كو آزمائيں»۔ يعنى هم نے انسان كو امتحان اور آزمائش كے ليے پيدا كيا هے۔

فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا: «پھر هم نے اس كو بنا ديا سننے والا، ديكھنے والا»۔

UP
X
<>