April 27, 2024

قرآن کریم > المطـفـفين >sorah 83 ayat 7

كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ

ہرگز ایسا نہیں چاہئے ! یقین جانو کہ بدکار لوگوں کا اعمال نامہ سجّین میں ہے

آيت 7: كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ: «هر گز نهيں! يقيناً گناه گاروں كے اعمال نامے سجين ميں هوں گے۔»

        عام طور پر كتاب سے يهاں اعمال نامه هى مراد ليا گيا هے كه كافر و فاجر لوگوں كے اعمال نامے سجين ميں، جب كه نيك لوگوں كے اعمال نامے عِلِّيِّين (بحواله آيت: 18) ميں هوں گے۔ تاهم بعض احاديث سے پته چلتا هے كه سجين ايك مقام هے جهاں اهل دوزخ كى روحيں محبوس هوں گى، جب كه اهل جنت كى ارواح عليين ميں هوں گى۔ چناں چه سجين اور عليين كا يه فرق صرف اعمال ناموں كو ركھنے كے اعتبار سے نهيں هوسكتا۔ اس حوالے سے ميرے غور و فكر كا حاصل يه هے كه انسان كے خاكى جسم ميں الله تعالى كى طرف سے جو روح پھونكى گئى هے وه ايك نورانى چيز هے۔ انسان اچھے برے جو بھى اعمال كرتا هے اس كے اثرات اس كى روح پر مرتب هوتے رهتے هيں، جيسے آواز كى ريكارڈنگ كرتے هوئے ٹيپ كے فيتے، سى ڈى يا مائيكرو كارڈ وغيره پر اس آواز كے اثرات نقش هوجاتے هيں۔ چناں چه انسانوں كى ارواح جب اس دنيا سے جاتى هيں تو اعمال كے اثرات اپنے ساتھ لے كر جاتى هيں۔ ان اثرات كى وجه سے هر روح دوسرى روح سے مختلف هو جاتى هے اور يوں نيك اور برے انسانوں كى ارواح ميں زمين آسمان كا فرق واقع هو جاتا هے۔ چناں چه ميرى رائے ميں انسانى ارواح پر ثبت شده اثرات اعمال كو يهاں لفظ «كتاب» سے تعبير كيا گيا هے، يعنى انسانى ارواح اعمال كے اثرات ليے هوئے جب اس دنيا سے جائيں گى تو برے اعمال كے اثرات والى ارواح كو سجين ميں ركھا جائے گا۔ سجن كے معنى «جيل خانه» كے هيں۔ گويا برے لوگوں كى ارواح كو وهاں كسى جيل نما جگه ميں بند كرديا جائے گا، جيسے ضلعى انتظاميه كے محافظ خانے ميں پرانى فائلوں كے انبار لگے هوتے هيں۔

UP
X
<>