April 19, 2024

قرآن کریم > الأعـلى >sorah 87 ayat 14

قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى

فلاح اُس نے پائی ہے جس نے پاکیزگی اختیار کی

آيت 14: قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى: «يقيناً وه كامياب هوگيا جس نے خود كو پاك كرليا۔»

        ان آيات ميں بهت اهم اور بنيادى نوعيت كے مضاميں بيان هوئے هيں۔ اگلى سورتوں ميں مختلف مقامات پر ان مضامين كى مزيد وضاحت آئے گى۔ تزكَّى سے مراد يهاں روح كى پاكيزگى هے۔ بنيادى طور پر انسان كى روح بهت بلند اور اعلى چيز هے۔ سورة التين كى اس آيت ميں دراصل انسان كى روح كى تخليق هى كا ذكر هے: (لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ) كه هم نے انسان كو بهت عمده تخليق پر بنايا هے۔ ليكن جب اس روح كو جسد حيوانى ميں قيد كركے دنيا ميں بھيجا گيا تو وقتى طور پر روح اپنے اعلى مقام سے گر كر پستى ميں چلى گئى، جس كا ذكر سورة التين كى اگلى آيت ميں بايں الفاظ آيا هے: (ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ) كه پھر هم نے اس كو پست ترين حالت كى طر ف لوٹاديا۔ چناں چه انسان كى دنيوى زندگى كا اصل هدف يه هونا چاهيے كه وه خود كو پستى سے نكال كر دوباره بلندى كى طرف لے جائے۔ اگر تو اس نے يه هدف حاصل كرليا تو وه كامياب هے ورنه ناكام۔ اس كاميابى كے ليے اسے ايك طرف جسد حيوانى كے داعيات يعنى اپنى نفسانى خواهشات كو دبانا هوگا اور دوسرى طرف اپنى روح كو زياده سے زياده غذا فراهم كرنے كا سامان كرنا هوگا۔ ظاهر هے حيوانى داعيات كمزور هوں گے تو تبھى روح كو تقويت ملے گى۔ ماه رمضان كے چوبيس گھنٹے كے معمولات كے ذريعے سے اهل ايمان كو دراصل اسى دو طرفه پروگرام كى مشق كرائى جاتى هے كه دن كو روزه ركھ كر حيوانى جسم اور اس كے داعيات كو كمزور كرو اور رات كو قيام الليل كے دوران انوار قرآن كى بارش سے اپنى روح كو سيراب كرو تاكه تمهارى روح كو ترفع اور الله كا قرب حاصل هوسكے۔ يه هے تزكَّى كا اصل مفهوم اور اس كا بنيادى فلسفه۔

UP
X
<>