April 25, 2024

قرآن کریم > الأعـلى >sorah 87 ayat 15

وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى

اور اپنے پروردگار کا نام لیا، اور نماز پڑھی

آيت 15: وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى: «اور اس نے اپنے رب كا نام ليا اور نماز پڑھى۔»

        اس آيت كے الفاظ كى عملى تصوير جمعه كا اجتماع هے۔ اجتماع جمعه ميں بھى پهلے خطبه كى صورت ميں الله كا ذكر كيا جاتا هے پھر نماز پڑھى جاتى هے۔ مسلم شريف كى ايك حديث ميں اجتماع جمعه كے حوالے سے حضور صلى الله عليه وسلم كا يه معمول نقل هوا هے:

«كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ كَانَ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَيُذَكِّرُ النَّاسَ»

الله كے رسول صلى الله عليه وسلم كے دو خطبے هوتے تھے، ان كے دوران آپ صلى الله عليه وسلم بيٹھا كرتے تھے۔ آپ قرآن حكيم پڑھ كر سناتے اورلوگوں كو نصيحت فرماتے۔

        حضور صلى الله عليه وسلم كے دونوں خطبات بهت مختصر هوتے تھے۔ اس ليے صاف ظاهر هے كه ان كے درميان حضور صلى الله عليه وسلم تھكان كى وجه سے تو نهيں بيٹھتے تھے۔ ميرى رائے اس حوالے سے يه هے كه يه دو خطبات نماز ظهر كى دو ركعتوں كے قائم مقام هيں۔ (نماز ظهر ميں فرضوں كى چار ركعتيں هيں جب كه نماز جمعه ميں دو ركعتيں پڑھى جاتى هيں) چناں چه اس دوران حضور صلى الله عليه وسلم كا بيٹھنا دراصل اپنے خطاب كو باقاعده دو خطبوں كى شكل دينے كے ليے هوتا تھا۔ ان خطبات ميں جيسا كه حديث ميں ذكرهوا هے حضور صلى الله عليه وسلم آيات قرآنى كے ذريعے تذكير فرماتے تھے۔ آپ صلى الله عليه وسلم كے تمام سامعين چوں كه قرآن كى زبان كو بخوبى سمجھتے تھے اس ليے «از دل خيزد وبر دل ريزد» كے مصداق قرآن مجيد كا مفهوم بغير كسى وضاحت اور تشريح كے دلوں ميں اترتا چلا جاتا تھا۔ همارے هاں چوں كه عام سامعين عربى خطبه كو نهيں سمجھ سكتے اس ليے ان كى تذكير كے ليے خطبه سے پهلے خطاب كا اهتمام كيا جاتا هے۔ اجتماع جمعه كے موقع پر ذكر تذكير كى اسلام ميں كيا اهميت هے، اس كا اندازه درج ذيل حديث سے هوتا هے۔ اجتماع جمعه ميں بر وقت حاضرى كو يقينى بنانے كى ترغيب ديتے هوئے حضور صلى الله عليه وسلم نے فرمايا:

«إِذَا كَانَ يَوْمُ الجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ المَسْجِدِ مَلاَئكَةٌ يَكْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ، فَإِذَا جَلَسَ الإِمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ، وَجَاءُوا يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ»

جب جمعه كا دن هوتا هے تو مسجد كے دروازوں ميں سے هر دروازے پر فرشتے كھڑے هوجاتے هيں، وه پهلے آنے والوں كو پهلے لكھتے هيں۔ پھر جب امام (منبر پر) بيٹھ جاتا هے تو فرشتے اپنے رجسٹر سميٹ ليتے هيں اور ذكر سننے ميں مشغول هوجاتے هيں

        حضور صلى الله عليه وسلم كے دوسرے فرمان ميں جمعه كے ليے جلدى مسجد آنے والوں كے ليے درجه بدرجه فضيلت كى وضاحت بھى ملتى هے:

«مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الجُمُعَةِ، ثُمَّ رَاحَ، فَكَأَنَّما قَرَّبَ بَدَنَةً، وَمَنْ رَاحَ في السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بقَرَةً، وَمَنْ رَاحَ في السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كبْشًا أَقْرَنَ، وَمَنْ رَاحَ في السَّاعَةِ الرَّابعَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ في السَّاعَةِ الخَامِسَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإذَا خَرَجَ الإِمَامُ، حَضَرَتِ المَلائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ»

«جو آدمى جمعه كے دن غسل جنابت (كى طرح اهتمام كے ساتھ غسل) كرے پھر وه صبح صبح مسجد ميں جائے تو وه اس طرح هے گويا اس نے ايك اونٹ قربان كيا، اور جو آدمى دوسرى ساعت ميں جائے تو گويا اس نے ايك گائے قربان كى، اور جو تيسرى ساعت ميں گيا تو گويا اس نے ايك سينگوں والا مينڈھا قربان كيا، اور جو چوتھى ساعت ميں گيا تو گويا اس نے ايك مرغى قربان كى، اور جو پانچويں ساعت ميں گيا تو گويا اس نے ايك انڈا قربان كركے الله كا قرب حاصل كيا۔ پھر جب امام (خطبه كے ليے) نكلے تو فرشتے بھى (اندراج كا سلسله ختم كركے) ذكر سننے كے ليے حاضر هوجاتے هيں۔»

        اس حديث كى تشريح كرتے هوئے علماء نے لفظ «ساعت» كى مختلف تاويليں كى هيں۔ حضرت شاه ولى الله رحمه الله كى رائے اس ضمن  ميں يه هے (ذاتى طور پر مجھے اس رائے سے اختلاف هے) كه اس لفظ كا تعلق وقت كى ظاهرى تقسيم سے نهيں بلكه ان «ساعتوں» سے مخفى ساعتيں مراد هيں۔ البته اس حديث ميں جس خطبه كا ذكر هوا هے اس سے مراد مسنون خطبه هے۔ اس حكم كا اطلاق همارے ائمه اور خطباء كى مقامى زبانوں ميں كى جانے والى تقارير پر نهيں هوتا۔ خطبه شروع هونے كے بعد حاضرى كا اندراج نه هونے كے حوالے سے شاه ولى الله رحمه الله كى رائے يه هے كه اس كے بعد آنے والے جمعه كى فضيلت سے محروم رهيں گے، البته ان كے فرض كى ادائيگى هوجائے گى، حتى كه اگر كوئى شخص خطبه كے دوران بھى شامل هوگا تو فرض كى ادائيگى كى حد تك اس كى حاضرى بھى قبول سمجھى جائے گى۔

UP
X
<>