April 20, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 123

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ 

اے ایمان والو ! اُن کافروں سے لڑو جو تم سے قریب ہیں ، اور ہونا یہ چاہیئے کہ وہ تمہارے اندر سختی محسوس کریں ۔ اور یقین رکھو کہ اﷲ متقیوں کے ساتھ ہے

 آیت ۱۲۳: یٰٓــاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَاتِلُوا الَّذِیْنَ یَلُوْنَـکُمْ مِّنَ الْکُفَّارِ وَلْیَجِدُوْا فِیْکُمْ غِلْظَۃً: ‘‘اے اہل ایمان! جنگ کرو ان کافروں سے جو تم سے قریب ہیں اور وہ تمہارے اندر سختی پائیں۔‘‘

            اس حکم میں اشارہ ہے کہ رسول اللہ  کی دعوت کے بین الاقوامی اور آفاقی دور کا آغاز ہو چکا ہے‘ اب اس دعوت کو چہار سو پھیلنا ہے اور دارالاسلام کی سرحدوں کو وسیع ہونا ہے۔ چنانچہ حکم دیا جا رہا ہے کہ اسلامی حکومت کی سرحدوں پر جو کفار بستے ہیں ان سے قتال کرو‘ اور جیسے جیسے یہ سرحدیں آگے بڑھتی جائیں تمہارے قتال کا سلسلہ بھی اُن کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتا چلا جائے‘ حتیٰ کہ اللہ کا دین پوری دنیا پر غالب آ جائے۔ جیسے سورۃ الانفال میں جزیرہ نمائے عرب کی حد تک قتال جاری رکھنے کا حکم ہوا تھا:  وَقَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہُ لِلّٰہِ. (آیت: ۳۹) یعنی جب تک جزیرہ نمائے عرب سے کفر و شرک کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اور اللہ کا دین اس پورے علاقے میں غالب نہیں ہو جاتا یہ جنگ جاری رہے گی۔ بہر حال  آیت زیر نظر میں غلبہ ٔدین کے لیے بین الاقوامی سطح پر جدوجہد کے لیے اللہ کا واضح حکم موجود ہے اور اس سلسلے میں اسلام کا چارٹر بھی۔ اسی پر عمل کرتے ہوئے جزیرہ نمائے عرب سے اسلامی افواج جہاد کے لیے نکلی تھیں اور پھر اسلامی سرحدوں کا دائرہ وسیع ہوتا گیا تھا۔

            وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ: ‘‘اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔‘‘

UP
X
<>