April 25, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 124

وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ 

اور جب کبھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو انہی (منافقین) میں وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ : ’’ اس (سورت) نے تم میں سے کسی کے ایمان میں اضافہ کیا ہے ؟ ‘‘ اب جہاں تک اُن لوگوں کا تعلق ہے جو (واقعی) ایمان لائے ہیں ، اُن کے ایمان میں تو اس سورت نے واقعی اضافہ کیا ہے، اور وہ (اس پر) خوش ہوتے ہیں

 آیت 124: وَاِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَۃٌ فَمِنْہُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّکُمْ زَادَتْہُ ہٰذِہ اِیْمَانًا: ‘‘اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض (منافقین آپس میں) کہتے ہیں کہ اس نے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ کیا؟‘‘

            اس سے پہلے سورۃ الانفال (آیت: ۲) میں اہل ایمان کا ذکر اس حوالے سے ہو چکا ہے کہ جب ان کو اللہ کی آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ منافقین اس پر طنز اور استہزاء کرتے تھے اور جب بھی کوئی تازہ وحی نازل ہوتی تو اس کا تمسخر اڑاتے ہوئے ایک دوسرے سے پوچھتے کہ ہاں بھئی اس سورت کو سن کر کس کس کے ایمان میں اضافہ ہوا ہے؟

            فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْہُمْ اِیْمَانًا وَّہُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ: ‘‘تو جو لوگ واقعی ایمان والے ہیں وہ ان کے ایمان میں تویقینا اضافہ کرتی ہے اور وہ خوشیاں مناتے ہیں۔‘‘

            اللہ کا کلام سن کر حقیقی مؤمنین کے ایمان میں یقینا اضافہ بھی ہوتا ہے اور وہ ہر وحی کے نازل ہونے پر خوشیاں بھی مناتے ہیں کہ اللہ نے اپنے کلام سے مزید انہیں نوازا ہے اور ان کے ایمان کو جلا بخشی ہے۔ 

UP
X
<>