April 19, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 13

أَلاَ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نَّكَثُواْ أَيْمَانَهُمْ وَهَمُّواْ بِإِخْرَاجِ الرَّسُولِ وَهُم بَدَؤُوكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَوْهُ إِن كُنتُم مُّؤُمِنِينَ 

کیا تم اُن لوگوں سے جنگ نہیں کروگے جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑا، اور رسول کو (وطن سے) نکالنے کا ارادہ کیا، اور وہی ہیں جنہوں نے تمہارے خلاف (چھیڑ چھاڑ کرنے میں ) پہل کی ؟ کیا تم اُس سے ڈرتے ہو ؟ (اگر ایسا ہے) تو اﷲ اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ تم اُس سے ڈرو، اگر تم مومن ہو

آیت ۱۳: اَلاَ تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّکَثُوْٓا اَیْمَانَہُمْ وَہَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ: ‘‘تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم جنگ نہیں کرنا چاہتے ایسی قوم سے جنہوں نے اپنے قول و قرار توڑ دیے اور رسول کو جلا وطن کرنے کا قصد کیا‘‘

            اے مسلمانو! مشرکین مکہ نے صلح حدیبیہ کو خود توڑا ہے‘ جبکہ تمہاری طرف سے اس معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی تھی‘ اور یہ وہی لوگ تو ہیں جنہوں نے اللہ کے رسول کو مکہ سے جلا وطنی پر مجبور کیا تھا۔ تو آخر کیا وجہ ہے کہ اب جب ان سے جنگ کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے تو تم میں سے کچھ لوگ تذبذب کا شکار ہو رہے ہیں۔

            وَہُمْ بَدَؤُوْکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ: ‘‘اور انہوں نے ہی آغاز کیا تھا تمہارے ساتھ پہلی مرتبہ۔‘‘

            یعنی مکہ کے اندر مسلمانوں کو ستانے اور تکلیفیں پہنچانے کی کارستانیاں ہوں یا غزوه بدر میں جنگ چھیڑنے کا معاملہ ہو یا صلح حدیبیہ کے توڑنے کا واقعہ‘ تمہارے ساتھ ہر زیادتی اور بے اصولی کی پہل ہمیشہ ان لوگوں ہی کی طرف سے ہوتی رہی ہے۔

            اَتَخْشَوْنَہُمْ: ‘‘کیا تم ان سے ڈر رہے ہو؟‘‘

            یہ متجسسانہ سوال (searching question) کا انداز ہے کہ ذرا اپنے گریبانوں میں جھانکو‘ اپنے دلوں کو ٹٹولو‘ کیا واقعی تم ان سے ڈر رہے ہو؟ کیا تم پر کوئی بزدلی طاری ہو گئی ہے؟ آخر تم قریش کے خلاف اقدام سے کیوں گھبرا رہے ہو؟

            فَاللّٰہُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْہُ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ: ‘‘اللہ زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو۔‘‘

            اب اس کے بعد اقدام کرنے کا آخری حکم قطعی انداز میں دیا جا رہا ہے۔ 

UP
X
<>