April 24, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 17

مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُواْ مَسَاجِدَ الله شَاهِدِينَ عَلَى أَنفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُوْلَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ

مشرکین اس بات کے اہل نہیں ہیں کہ وہ اﷲ کی مسجدوں کو آباد کریں ، حالانکہ وہ خود اپنے کفر کے گواہ بنے ہوئے ہیں ۔ ان لوگوں کے تو اعمال ہی غارت ہو چکے ہیں، اور دوزخ ہی میں اُن کو ہمیشہ رہنا ہے

 آیت ۱۷: مَا کَانَ لِلْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰہِ شٰہِدِیْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ بِالْکُفْرِ: ‘‘مشرکوں کا یہ حق نہیں ہے کہ وہ آباد کریں اللہ کی مسجدوں کواپنے اوپر کفر کی گواہی دیتے ہوئے۔‘‘

            یہ مساجد تو اللہ کے گھر ہیں‘ یہ کعبہ اللہ کا گھر اور توحید کا مرکز ہے‘ جبکہ قریش علی اعلان کفر پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اللہ کے گھر کے متولی بھی بنے بیٹھے ہیں۔ ایسا کیونکر ممکن ہے؟ اللہ کے اِن دشمنوں کا اس کی مساجد کے اوپر کوئی حق کیسے ہو سکتا ہے؟

            اُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ وَفِی النَّارِ ہُمْ خٰلِدُوْنَ: ‘‘یہ وہ لوگ ہیں جن کے سارے اعمال ضائع ہو گئے ہیں‘ اور آگ ہی میں وہ رہیں گے ہمیشہ ہمیش۔‘‘

            بیت اللہ کی دیکھ بھال اور حاجیوں کی خدمت جیسے وہ اعمال جن پر مشرکین ِ مکہ پھولے نہیں سماتے‘ ایمان کے بغیر اللہ کے نزدیک اُن کے اِن اعمال کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اُن کے کفر کے سبب اللہ نے ان کے تمام اعمال ضائع کر دیے ہیں۔ 

UP
X
<>