April 26, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 3

وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُواْ أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ 

اور حجِ اکبر کے دن اﷲ اور اُس کے رسول کی طرف سے تمام انسانوں کیلئے یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ اﷲ بھی مشرکین سے دست بردار ہو چکا ہے، اور اُس کا رسول بھی۔ اب (اے مشرکو !) اگر تم توبہ کر لو تو یہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہو گا، اور اگر تم نے (اب بھی) منہ موڑے رکھا تو یادرکھو کہ تم اﷲ کو عاجز نہیں کر سکتے، اورتمام کافروں کو ایک دُکھ دینے والے عذاب کی ’’ خوشخبری ‘‘ سنا دو

ٓیت ۳: وَاَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ اِلَی النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ: ‘‘اور اعلانِ عام ہے اللہ اور اُس کے رسول کی طرف سے لوگوں کے لیے حج اکبر کے دن‘‘

            عمرے کو چونکہ ‘‘حج اصغر‘‘ کہا جاتا ہے اس لیے یہاں عمرے کے مقابلے میں حج کو ‘‘حج اکبر‘‘ کہا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہمارے ہاں عوام میں جو یہ بات مشہور ہے کہ حج اگر جمعہ کے دن ہو تو وہ حج اکبرہوتا ہے‘ ایک بے بنیاد بات ہے۔

            اَنَّ اللّٰہَ بَرِیْٓئٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَرَسُوْلُہ: ‘‘کہ اللہ بری ہے مشرکین سے اور اس کا رسول بھی۔‘‘

            یہ اعلان چونکہ حج کے اجتماع میں کیا گیا تھا اور حج کے لیے جزیرہ نمائے عرب کے تمام اطراف و اکناف سے لوگ آئے ہوئے تھے‘ لہٰذا اس موقع پر اعلان کرنے سے گویا عرب کے تمام لوگوں کے لیے اعلان عام ہو گیا کہ اب اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بری الذمہ ہیں اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں رہا۔

            فَاِنْ تُبْتُمْ فَہُوَ خَیْرٌ لَّــکُمْ: ‘‘تواگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لیے بہتر ہے۔‘‘

        وَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّکُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰہِ: ‘‘اور اگر تم روگردانی کرو گے تو سن رکھو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے۔‘‘

            وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ: ‘‘اور (اے نبی!) بشارت دے دیجیے ان کافروں کو دردناک عذاب کی۔‘‘

UP
X
<>