April 23, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 30

وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتْ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ذَلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ يُضَاهِؤُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَبْلُ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ 

یہودی تو یہ کہتے ہیں کہ عزیر اﷲ کے بیٹے ہیں ، اور نصرانی یہ کہتے ہیں کہ مسیح اﷲ کے بیٹے ہیں ۔ یہ سب اُن کی منہ کی بنائی ہوئی باتیں ہیں ۔ یہ اُن لوگوں کی سی باتیں کر رہے ہیں جو ان سے پہلے کافر ہوچکے ہیں ۔ اﷲ کی مار ہو اِن پر ! یہ کہاں اوندھے بہکے جارہے ہیں ؟

 آیت 30: وَقَالَتِ الْیَہُوْدُ عُزَیْرُ ابْنُ اللّٰہِ وَقَالَتِ النَّصٰرَی الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰہِ: ‘‘اور یہود نے کہا (عقیدہ گھڑ لیا) کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ نے کہا (عقیدہ گھڑ لیا ) کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔‘‘

            ذٰلِکَ قَوْلُہُمْ بِاَفْوَاہِہِمْ یُضَاہِؤُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ: ‘‘یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں۔ یہ نقل کر رہے ہیں ان لوگوں کی باتوں کی جنہوں نے کفر کیا تھا ان سے پہلے۔‘‘

            ان کی ان باتوں یا من گھڑت عقیدوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے‘ بلکہ یہ لوگ اپنے سے پہلے والے مشرکین کے عقائد کی نقل کر رہے ہیں۔ ‘‘متھرا ازم‘‘ ایک قدیم مذہب تھا جس کا مرکز مصر تھا۔ اس مذہب میں پہلے سے یہ تثلیث موجود تھی: "God the Father, Horus the Son of God and Isis the Mother Goddess." یعنی خدا‘ خدا کا بیٹا اور اس کی ماں آئسس دیوی۔ یہ پہلی تثلیث تھی جو مصر میں بنی۔ پھر جب سینٹ پال نے عیسائیت کی تبلیغ شروع کی اور اس کا دائرہ غیر اسرائیلیوں (gentiles) تک وسیع کر دیا تو اہل مصر کی نقالی میں تثلیث جیسے نظریات عیسائیت میں شامل کر لیے گئے تاکہ اِن نئے لوگوں کو عیسائیت اختیار کرنے میں آسانی ہو۔ چنانچہ عیسائیت میں جو پہلی تثلیث شامل کی گئی وہ یہی تھی کہ ‘‘خدا‘ خدا کا بیٹا یسوع اور مریم مقدس‘‘۔ تو انہوں نے قدیم مذاہب کی نقالی میں یہ تثلیث ایجاد کی تھی۔ 

        قٰـتَلَہُمُ اللّٰہُ اَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ: ‘‘اللہ انہیں ہلاک کرے‘ یہ کہاں سے بچلائے گئے ہیں!‘‘

UP
X
<>