April 20, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 40

إِلاَّ تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُواْ ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُواْ السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ 

اگر تم اِن کی (یعنی نبی کریم ﷺ کی) مدد نہیں کروگے، تو (ان کا کچھ نقصان نہیں ، کیونکہ) اﷲ اِن کی مدد اُس وقت کر چکا ہے، جب ان کو کافر لوگوں نے ایسے وقت (مکہ سے) نکالا تھا جب وہ دو آدمیوں میں سے دوسرے تھے۔ جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ : ’’ غم نہ کرو، اﷲ ہمارے ساتھ ہے۔ ‘‘ چنانچہ اﷲ نے ان پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی، اور اُن کی ایسے لشکروں سے مدد کی جو تمہیں نظر نہیں آئے، اور کافر لوگوں کا بول نیچا کر دکھا یا، اور بول تو اﷲ ہی کا بالا ہے۔ اور اﷲ اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک

 آیت 40: اِلاَّ تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ: ‘‘اگر تم ان (رسول اللہ ) کی مدد نہیں کرو گے تو (کچھ پروا نہیں ) اللہ نے تو اُس وقت ان کی مدد کی تھی‘‘

            اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْْغَارِ: ‘‘جب کافروں نے ان کو (مکہ سے) نکال دیا تھا (اس حال میں کہ) آپ دومیں کے دوسرے تھے‘ جب کہ وہ دونوں غار میں تھے‘‘

            یعنی وہ صرف دو اشخاص تھے‘ محمد رسول اللہ  خود اور ابو بکر صدیق۔

            اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہ لاَ تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا: ‘‘جبکہ وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کرو‘ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘

            جب حضرت ابو بکر نے کہا تھا کہ حضور یہ لوگ تو غار کے دہانے تک پہنچ گئے ہیں‘ اگر کسی نے ذرا بھی نیچے جھانک کر دیکھ لیا تو ہم نظر آ جائیں گے‘ تو حضور نے فرمایا تھا کہ غم اور فکر مت کریں‘ اللہ ہمارے ساتھ ہے!

            فَاَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہ عَلَیْہِ وَاَیَّدَہ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْہَا: ‘‘تو اللہ نے اپنی سکینت نازل فرمائی ان پر اور ان کی مدد فرمائی ان لشکروں سے جنہیں تم نہیں دیکھتے‘‘

            وَجَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا السُّفْلٰی: ‘‘اور کافروں کی بات کو پست کر دیا۔‘‘

            اس واقعے کا نتیجہ یہ نکلا کہ بالآخر کافر زیر ہو گئے اور پورے جزیرہ نمائے عرب کے اندر اللہ کا دین غالب ہو گیا۔

            وَکَلِمَۃُ اللّٰہِ ہِیَ الْعُلْیَا وَاللّٰہُ عَزِیْــزٌ حَکِیْمٌ: ‘‘اور اللہ ہی کا کلمہ سب سے اونچا ہے‘ اور اللہ زبردست ہے‘ حکمت والا ہے۔‘‘

UP
X
<>