April 25, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 44

لاَ يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَن يُجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ 

جولوگ اﷲ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ، وہ اپنے مال و جان سے جہاد نہ کرنے کیلئے تم سے اجازت نہیں مانگتے، اور اﷲ متقی لوگوں کو خوب جانتا ہے

 آیت 44: لاَ یَسْتَاْذِنُکَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ یُّجَاہِدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ: ‘‘وہ لوگ جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ آپ سے اجازت کے طالب ہو ہی نہیں سکتے کہ وہ جہاد نہ کریں اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ساتھ۔‘‘

            سچے مؤمن ایسی صورتِ حال میں ایسا کبھی نہیں کر سکتے کہ وہ جہاد سے معافی کے لیے درخواست کریں‘ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جہاد فی سبیل اللہ ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔ قبل ازیں بیان ہو چکا ہے کہ سورۃ الحجرات کی  آیت: 15 میں ایمان کی جو تعریف (definition) کی گئی ہے اس میں تصدیق قلبی اور جہاد فی سبیل اللہ کو ایمان کے ارکان قرار دیا گیا ہے۔ اس  آیت کا ذکر سورۃ الانفال کی  آیت 2 اور  آیت 74 کے ضمن میں بھی گزر چکا ہے۔ اس میں جہاد فی سبیل اللہ کو واضح طور پر ایمان کی لازمی شرط قرار دیا گیا ہے۔

            وَاللّٰہُ عَلِیْمٌم بِالْمُتَّقِیْنَ: ‘‘اور اللہ متقی بندوں سے خوب واقف ہے۔‘‘

UP
X
<>