April 23, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 46

وَلَوْ أَرَادُواْ الْخُرُوجَ لأَعَدُّواْ لَهُ عُدَّةً وَلَكِن كَرِهَ اللَّهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُواْ مَعَ الْقَاعِدِينَ 

اگر ان کا ارادہ نکلنے کا ہوتا تو اُس کیلئے انہوں نے کچھ نہ کچھ تیاری کی ہوتی۔ لیکن اﷲ نے اِن کا اُٹھنا پسند ہی نہیں کیا، اس لئے انہیں سست پڑا رہنے دیا، اور کہہ دیا گیا کہ جو (اپاہج ہونے کی وجہ سے) بیٹھے ہیں ، اُن کے ساتھ تم بھی بیٹھ رہو

 آیت 46: وَلَوْ اَرَادُوا الْخُرُوْجَ لَاَعَدُّوْا لَہ عُدَّۃً: ‘‘اور اگر انہوں نے نکلنے کا ارادہ کیا ہوتا تو اس کے لیے سازو سامان فراہم کرتے‘‘

            ایسے طویل اور کٹھن سفر کے لیے بھر پور تیاری کی ضرورت تھی‘ بہت سا سازوسامان درکار تھا‘ مگر اس کے لیے اُن کا کچھ بھی تیاری نہ کرنا اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنا خود ہی ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے جانے کا ارادہ تک نہیں کیا۔

            وَّلٰکِنْ کَرِہَ اللّٰہُ انْبِعَاثَہُمْ فَثَبَّطَہُمْ وَقِیْلَ اقْعُدُوْا مَعَ الْقٰعِدِیْنَ: ‘‘لیکن (حقیقت یہ ہے کہ ) اللہ نے پسند ہی نہیں کیا اُن کا اٹھنا (اور نکلنا) تو ان کو روک دیااور کہہ دیا گیا کہ بیٹھے رہو تم بھی بیٹھے رہنے والوں کے ساتھ۔‘‘

            اس فرمان میں جو حکمت تھی اس کی تفصیل اس طرح بیان فرمائی گئی:

UP
X
<>