April 25, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 48

لَقَدِ ابْتَغَوُاْ الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُواْ لَكَ الأُمُورَ حَتَّى جَاء الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ 

ان لوگوں نے اس سے پہلے بھی فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، اور یہ تمہیں نقصان پہنچانے کیلئے معاملا ت کی الٹ پھیر کرتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ حق آیا، اﷲ کا حکم غالب ہوا، اور یہ کڑھتے رہ گئے

 آیت 48: لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَۃَ مِنْ قَبْلُ : ‘‘یہ پہلے بھی فتنہ اٹھاتے رہے ہیں‘‘

            یاد رہے کہ یہی لفظ ‘‘فتنہ‘‘ اس حدیث میں بھی آیا ہے جس کا ذکر علمائے سوء کے کردار کے سلسلے میں قبل ازیں  آیت 34 کے ضمن میں ہو چکا ہے: «عُلَمَاؤُھُمْ شَرٌّ مَنْ تَحْتَ اَدِیْمِ السَّمَاءِ مِنْ عِنْدِھِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَہُ وَفِیْھِمْ تَعُوْدُ» یعنی ان کے علماء آسمان کے نیچے بدترین لوگ ہوں گے‘ فتنہ ان ہی میں سے برآمد ہو گا اور ان ہی میں پلٹ جائے گا‘‘۔ یعنی وہ آپس میں لڑائی جھگڑوں‘ فتویٰ پردازیوں اور تفرقہ بازیوں میں مصروف ہوں گے۔

            وَقَلَّـبُوْا لَکَ الْاُمُوْرَ: ‘‘اور (اے نبی !) آپ کے لیے معاملات کو الٹ پلٹ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں‘‘

            یہ لوگ اپنی امکانی حد تک کوشش کرتے رہے ہیں کہ آپ کے معاملات کو تلپٹ کر دیں۔

            حَتّٰی جَآءَ الْحَقُّ وَظَہَرَ اَمْرُ اللّٰہِ وَہُمْ کٰرِہُوْنَ: ‘‘یہاں تک کہ حق آ گیا اور اللہ کا امر غالب ہو گیا اور انہیں یہ پسند نہیں تھا۔‘‘

            یعنی جزیرہ نمائے عرب کی حد تک ان لوگوں کی خواہشوں اور کوششوں کے علی الرغم اللہ کا دین غالب ہو گیا۔ 

UP
X
<>