April 25, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 58

وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ 

اور انہی (منافقین) میں وہ بھی ہیں جو صدقات (کی تقسیم) کے بارے میں آپ کو طعنہ دیتے ہیں۔ چنانچہ اگر اُنہیں صدقات میں سے (ان کی مرضی کے مطابق) دے دیا جائے تو راضی ہو جاتے ہیں ، اور اگر اُن میں سے انہیں نہ دیاجائے تو ذرا سی دیر میں ناراض ہوجاتے ہیں

 آیت ۵۸: وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقٰتِ: ‘‘اور (اے نبی ) ان میں سے وہ بھی ہیں جو آپ پر الزام لگاتے ہیں صدقات کے بارے میں۔‘‘

            زکوٰۃ و صدقات کا مال رسول اللہ  خود تقسیم فرماتے تھے۔ ایک دفعہ یوں ہوا کہ مال کی تقسیم کے دوران ایک منافق نے آپ کو ٹوک دیا: یَا مُحَمَّدُ اعْدِل ‘‘اے محمد انصاف (کے ساتھ تقسیم) کیجیے!‘‘ اس کی مراد یہ تھی کہ آپ نا انصافی کر رہے ہیں۔ اس پر حضور کو غصہ آیا اور آپ نے فرمایا: «وَیْلَکَ وَمَنْ یَعْدِلُ اِذَا لَمْ اَکُنْ اَعْدِلُ… » ‘‘تم برباد ہو جاؤ‘ اگر میں عدل نہیں کروں گا تو اورکون کرے گا؟‘‘

            فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْہَا رَضُوْا وَاِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْہَآ اِذَا ہُمْ یَسْخَطُوْنَ: ‘‘تواگر اس میں سے انہیں (خاطر خواہ) دے دیا جائے تو یہ راضی رہتے ہیں اور اگر اس میں سے انہیں (اس قدر) نہ دیا جائے تو فوراً ناراض ہو جاتے ہیں۔‘‘

UP
X
<>