April 26, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 6

وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلاَمَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَعْلَمُونَ 

اور اگر مشرکین میں سے کوئی تم سے پناہ مانگے تو اُسے اُس وقت تک پناہ دو جب تک وہ اﷲ کا کلام سن لے، پھر اُسے اُس کی امن کی جگہ پہنچا دو۔ یہ اس لئے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جنہیں علم نہیں ہے

آیت 6:  وَاِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ : ‘‘اور اگر مشرکین میں سے کوئی شخص آپ سے پناہ طلب کرے‘ تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سن لے‘‘

            جزیرہ نمائے عرب میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہوں گے جنہوں نے ابھی تک رسول اللہ کی دعوت کو سنجیدگی سے سنا ہی نہیں ہو گا۔ اتنے بڑے الٹی میٹم کے بعد ممکن ہے اُن میں سے کچھ لوگ سوچنے پر مجبور ہوئے ہوں کہ اس دعوت کو سمجھنا چاہیے۔ چنانچہ اسی حوالے سے حکم دیا جا رہا ہے کہ اگر کوئی شخص تم لوگوں سے پناہ طلب کرے تو نہ صرف اسے پناہ دے دی جائے‘ بلکہ اسے موقع بھی فراہم کیا جائے کہ وہ قرآن کے پیغام کو اچھی طرح سن لے۔ یہاں پر ‘‘کلام اللہ‘‘ کے الفاظِ قرآنی گویا شہادت دے رہے ہیں کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے۔

            ثُمَّ اَبْلِغْہُ مَاْمَنَہ: ‘‘پھر اُسے اُس کی امن کی جگہ پر پہنچا دو۔‘‘

            یعنی ایسے شخص کو فوری طور پر فیصلہ کرنے پر مجبو ر نہ کیا جائے کہ اسلام قبول کرتے ہو یا نہیں؟ اگر قبول نہیں کرتے تو ابھی تمہاری گردن اڑا دی جائے گی‘ بلکہ کلام اللہ سننے کا موقع فراہم کرنے کے بعد اسے سمجھنے اور سوچنے کے لیے مہلت دی جائے اور اسے بحفاظت اس کے گھر تک پہنچانے کا انتظام کیا جائے۔

            ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لاَّ یَعْلَمُوْنَ: ‘‘یہ اس لیے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو علم نہیں رکھتے۔‘‘

            یعنی یہ لوگ ابھی تک بھی غفلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے ابھی تک سنجیدگی سے سوچا ہی نہیں کہ یہ دعوت ہے کیا!

             جس مضمون سے سورت کی ابتدا ہوئی تھی وہ یہاں عارضی طور پر ختم ہو رہا ہے‘ اب دوبارہ اس مضمون کا سلسلہ چوتھے رکوع کے ساتھ جا کر ملے گا۔ اس کے بعد اب دو رکوع (دوسرا اور تیسرا) وہ آئیں گے جو فتح مکہ سے قبل نازل ہوئے اور ان میں مسلمانوں کو قریش مکہ کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے آمادہ کیا جا رہا ہے۔ 

UP
X
<>