April 26, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 8

كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لاَ يَرْقُبُواْ فِيكُمْ إِلاًّ وَلاَ ذِمَّةً يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ 

 (لیکن دوسرے مشرکین کے ساتھ) کیسے معاہدہ برقرار رہ سکتا ہے جبکہ اُن کا حال یہ ہے کہ اگر کبھی تم پر غالب آجائیں تو تمہارے معاملے میں نہ کسی رشتہ داری کا خیال کریں ، اور نہ کسی معاہدے کا ؟ یہ تمہیں اپنی زبانی باتوں سے راضی کرنا چاہتے ہیں ، حالانکہ اُن کے دل انکار کرتے ہیں ، اور ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں

آیت 8:  کَیْفَ وَاِنْ یَّظْہَرُوْا عَلَیْکُمْ لاَ یَرْقُبُوْا فِیْکُمْ اِلاًّ وَّلاَ ذِمَّۃً: ‘‘کیسے (کوئی معاہدہ قائم رہ سکتا ہے ان سے!) جبکہ اگر وہ تم پر غالب آ جائیں تو ہر گز لحاظ نہیں کریں گے تمہارے بارے میں کسی قرابت کا اور نہ عہد کا۔‘‘

            ایسے لوگوں سے آخر کوئی معاہد ہ کیوں کر قائم رہ سکتا ہے جن کا کردار یہ ہو کہ اگر وہ تم پر غلبہ حاصل کر لیں تو پھر نہ قرابت داری کا لحاظ کریں اور نہ معاہدے کے تقدس کا پاس۔

            یُرْضُوْنَکُمْ بِاَفْوَاہِہِمْ: ‘‘راضی کرنا چاہتے ہیں تم لوگوں کو اپنے منہ (کی باتوں ) سے‘‘

            اب وہ صلح کی تجدید کی خاطر آئے ہیں تو اس کے لیے بظاہر خوشامد اور چاپلوسی کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس طرح آپ لوگوں کو راضی کر لیں۔

            وَتَاْبٰی قُلُوْبُہُمْ وَاَکْثَرُہُمْ فٰسِقُوْنَ: ‘‘جبکہ ان کے دل (اب بھی) انکاری ہیں‘ اور ان کی اکثریت فاسقین پر مشتمل ہے۔‘‘

            جو باتیں وہ زبان سے کر رہے ہیں وہ اُن کے دل کی آواز نہیں ہے۔ دل سے وہ ابھی بھی نیک نیتی کے ساتھ صلح پر آمادہ نہیں ہیں۔ 

UP
X
<>