April 23, 2024

قرآن کریم > الـبلد >sorat 90 ayat 10

وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ

اور ہم نے اُس کو دونوں راستے بتا دیئے ہیں

آيت 10: وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ: «اور هم نے اس كو راه دكھلادى دو گھاٹيوں كى۔»

        عام مفسرين كے نزديك دو گھاٹيوں سے مراد نيكى اور بدى كے دو راستے هيں۔ البته ايك رائے يه بھى هے كه اس سے ماں كى دو چھاتياں مراد هيں۔ نجد كے لغوى معنى ابھرى هوئى چيز كے هيں۔ بلند سطح پر جو راسته هو اس كو بھى نجد كهتے هيں۔ چناں چه «النجدين» كے معنى «دو بلند (واضح) راستے» بھى هو سكتے هيں اور «دو ابھار» بھى۔ اور مجھے مؤخر الذكر رائے زياده پسند هے۔ انسان كى زبان، اس كے دو هونٹوں اور پھر ماں كى چھاتيوں كے ذكر كے حوالے سے دراصل يهاں انسان كى اس جبلى اور پيدائشى هدايت كا ذكر مقصود هے جس كے بارے ميں  هم سورة الاعلى كى آيت (وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَى) ميں پڑھ آئے هيں۔ ظاهر هے ايك بچه اپنى پيدائش كے فوراً بعد نه صرف ماں كے دودھ كى تلاش شروع كر ديتا هے بلكه جوں هى اس كى رسائى ماں كى چھاتيوں تك هوتى هے تو وه دودھ چوسنے بھى لگتا هے۔ اس نومولود كو آخر اپنى غذا كى تلاش كا يه شعور كس نے ديا هے؟ اور اس مرحلے پر زبان اور هونٹوں كے اس خاص استعمال كا طريقه كس نے سكھايا هے؟ ظاهر هے يه شعور، يه آگهى اور يه هدايت اس كى اس فطرت اور جبلت كا حصه هے جو اسے الله تعالى نے عطا كى هے اور اس اعتبار سے بچے كا يه عمل الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى هے۔

UP
X
<>