April 20, 2024

قرآن کریم > اللـيـل >sorah 92 ayat 17

وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى

اور اُس سے ایسے پرہیزگار شخص کو دُور رکھاجائے گا

آيت 17: وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى: «اور بچا ليا جائے گا اس سے جو انتهائى متقى هے۔»

          اس آيت كے بارے ميں تقريباً تمام مفسرين متفق هيں كه اس كے مصداق حضرت ابو بكر صديق رضى الله عنه هيں۔ كيوں كه قبل ازيں آيت 5 اور 6 ميں جن تين اوصاف كا ذكر هوا هے وه اس امت كى جس شخصيت ميں بتمام وكمال نظر آتے هيں وه حضرت ابو بكر صديق رضى الله عنه كى شخصيت هے۔

          «تصديق بالحسنى» كے حوالے سے آپ رضى الله عنه كے بارے ميں خود حضور صلى الله عليه وسلم كا فرمان هے كه ميں نے جس كسى كو بھى دعوت دى اس نے كچھ نه كچھ توقف ضرور كيا، سوائے ابو بكر رضى الله عنه كے۔ ان كے سامنے جوں هى ميں نے اپنى نبوت كا ذكر كيا وه فوراً مجھ پر ايمان لے آئے۔ آپ رضى الله عنه كے تقوى كا يه عالم تھا كه زمانه جاهليت ميں بھى آپ توحيد پر كار بند اور بت پرستى سے دور رهے۔ اسى طرح الله تعالى كے راستے ميں خرچ كرنے ميں بھى آپ كا كوئى ثانى نهيں تھا۔ آپ نے كئى نادار خاندانوں كى كفالت مستقل طور پر اپنے ذمه لے ركھى تھى۔ مكه كے بهت سے غلاموں اور لونڈيوں كو آپ نے منه مانگى قيمت ميں خريد كر آزاد كرايا تھا اور غزوه تبوك كے موقع پر تو آپ نے اپنا پورا اثاثه لا كر حضور صلى الله عليه وسلم كے قدموں ميں ڈھير كرديا تھا۔ غرض مذكوره تينوں اوصاف بدرجه اتم امت كے مردوں ميں آپ رضى الله عنه كى شخصيت ميں، جب كه خواتين ميں حضرت خديجه الكبرى رضى الله عنها كى شخصيت ميں پائے جاتے هيں۔

UP
X
<>