April 25, 2024

قرآن کریم > اللـيـل >sorah 92 ayat 18

الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّى

جو اپنا مال پاکیزگی حاصل کرنے کیلئے (اﷲ کے راستے میں ) دیتا ہے

آيت 18: الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّى: «جو اپنا مال ديتا هے اپنے (نفس) كو پاك كرنے كے ليے۔»

          يعنى مال خرچ كرتے هوئے دنيا دارى كا كوئى مفاد اس كے پيش نظر نهيں هوتا۔ يهى وجه تھى كه حضرت ابو بكر صديق رضى الله عنه نے حضرت بلال كو آزاد كرانے كے ليے اميه بن خلف كو جب منه مانگى قيمت ادا كى تو اس پر اميه خود بھى حيران ره گيا۔ دوسرى طرف حضرت ابو بكر كے والد حضرت ابو قحافه رضى الله عنه (آپ فتح مكه كے بعد ايمان لائے تھے) نے بھى آپ سے گله كيا كه اتنى بڑى رقم تم نے كسى طاقت ور غلام پر خرچ كيوں نه كى جو تمهارے كام بھى آتا! (اس زمانے ميں اگر كوئى شخص كسى غلام كو آزاد كراتا تھا تو وه غلام زندگى بھر اسى شخصيت كے حوالے سے پهچانا جاتا تھا اور اخلاقى لحاظ سے بھى وه اس كے تابع رهتا تھا۔ عرب رواج كے مطابق ايسے آزاد كرده غلام كو متعلقه شخصيت كا مولى كها جاتا تھا، جيسے حضرت زيد بن حارثه رضى الله عنه اور حضرت ثوبان رضى الله عنه حضور صلى الله عليه وسلم كے مولى تھے۔) بهر حال مال خرچ كرنے كا يه فلسفه ان لوگوں كى سمجھ سے بالا هے جن كى نظر هر وقت دنيا كے مفادات پر رهتى هے۔

UP
X
<>