April 20, 2024

قرآن کریم > اللـيـل >sorah 92 ayat 21

وَلَسَوْفَ يَرْضَى

یقین رکھو ایسا شخص عنقریب خوش ہوجائے گا

آيت 21: وَلَسَوْفَ يَرْضَى: «اور وه عنقريب راضى هوجائے گا۔»

          يهاں پر «يَرْضَى» كى ضمير كا اشاره بيك وقت الله تعالى كى طرف بھى هے اور اس شخصيت كى طرف بھى جس كى صفات كا ذكر ان آيات ميں هورها هے۔ يعنى الله تعالى بھى راضى هوجائے گا اور ابو بكر صديق رضى الله عنه بھى راضى هوجائيں گے۔ گويا يه رضى الله عنهم ورضوا عنه جيسى بشارت هے كه اگر الله كا يه بنده اپنا مال صرف الله تعالى كى رضا جوئى كے ليے لٹا رها هے تو الله تعالى ضرور اس سے راضى هوجائے گا اور پھر الله تعالى اس كو آخرت ميں اتنا كچھ عطا كرے گا كه وه بھى خوش هوجائے گا۔ يهاں يه اهم نكته بھى نوٹ كر ليجيے كه معنوى اعتبار سے اس آيت كا اگلى سورت (سورة الضحى) كى آيت 5 كے ساتھ خصوصى ربط و تعلق هے جس كى وضاحت سورة الضحى كے مطالعه كے دوران كى جائے گى۔

          يهاں پر زير مطالعه سورتوں (سورة الشمس، سورة الليل، سورة الضحى اور سورة الانشراح) كے مركزى مضمون كے اهم نكات ايك دفعه پھر اپنے ذهن ميں تازه كرليجيے۔ سورة الشمس كى ابتدائى آٹھ آيات قسموں پر مشتمل هيں۔ اس كے بعد مقسم عليه كے طور پر يه حقيقت واضح كى گئى هے كه نفس انسانى كے اندر نيكى اور بدى كا شعور وديعت كرديا گيا هے اور پھر اس كے بعد دو آيات ميں اس حوالے سے كاميابى اور ناكامى كا معيار بھى بتاديا گيا هے: (قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا   وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا) كه جس نے اپنے نفس كا تزكيه كرليا وه كامياب ٹھهرا اورجس نے اسے مٹى ميں دفن كرديا وه ناكام هوگيا۔ اگلى سورت يعنى سورة الليل ميں نفس كو سنوارنے اور بگاڑنے كے طريقوں يا راستوں كے بارے ميں مزيد وضاحت كردى گئى هے كه جو انسان اعطائے مال، تقوى اور تصديق بالحسنى كے اوصاف اپنائے گا وه صديقيت اور الله تعالى كى رضا كے راستے پر گامزن هوجائے گا۔ اس كے برعكس بخل، استغناء (حلال وحرام اور ناجائز سے متعلق لا پرواهى) اور حق كى تكذيب كى راه پر چلنے والا انسان بالآخر خود كو جهنم كے گڑھے ميں گرائے گا۔ پھر كاميابى كے راستے كى مثال كے طور پر امت كى ايك ايسى شخصيت كى طرف اشاره بھى كرديا گيا جسے پهلے تين اوصاف كو اپنانے كے باعث اعلى مدارج و مراتب سے نوازا گيا۔ ليكن ظاهر هے اس منزل كا بلند ترين مقام تو محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم كے ليے مختص هے جو معراجِ انسانيت هيں۔ چناں چه اس مضمون كے حوالے سے اب اگلى دو سورتوں كا تعلق خصوصى طور پر حضور صلى الله عليه وسلم كى ذات اقدس سے هے۔ اسى نسبت سے ان سورتوں كا مطالعه سيرت النبى صلى الله عليه وسلم كے بعض پهلوؤں كو سمجھنے كے ليے بھى مفيد هے۔ متقدمين ميں سے تصوف كا ذوق ركھنے والے اكثر مفسرين نے ان سورتوں ميں بعض باطنى حقائق كى نشان دهى بھى كى هے۔ (متعلقه آيات كے مطالعه كے دوران جهاں جس حد تك ممكن هوا ايسے كچھ نكات پر روشنى ڈالنے كى كوشش كى جائے گى۔) ظاهر هے موجوده دور كے عقليت پسند مفسرين نه تو تصوف كا ذوق ركھتے هيں اور نه هى انهيں ايسے موضوعات سے دلچسپى هے۔ (الا ماشاء الله!)

UP
X
<>