April 20, 2024

قرآن کریم > الـعلق >sorah 96 ayat 8

إِنَّ إِلَى رَبِّكَ الرُّجْعَى

سچ تو یہ ہے کہ تمہارے پروردگار ہی کی طرف سب کو لوٹنا ہے

آيت 8: إِنَّ إِلَى رَبِّكَ الرُّجْعَى: «يقيناً تجھے اپنے رب كى طرف لوٹ كر جانا هے۔»

          گويا انسان كو راه راست پر ركھنے كا جو مؤثر ترين علاج هے وه هے عقيده آخرت پر پخته يقين۔ يعنى يه يقين كه ايك دن اسے الله تعالى كى عدالت ميں پيش هوكر اپنے ايك ايك عمل كا حساب دينا هے اور وه عدالت بھى ايسى هے جهاں ذره برابر بھى كوئى چيز چھپائى نهيں جاسكے گى: (فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ (7) وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ) (الزلزال) «جس كسى نے ذرے كے هم وزن نيكى كمائى هوگى وه اسے ديكھ لے گا۔ اور جس كسى نے ذرے كے هم وزن برائى كمائى هوگى وه بھى اسے ديكھ لے گا»۔ گويا يه عقيده آخرت پر پخته يقين اور قيامت كے دن كى پيشى كا خوف هى هے جو انسان كے اندر خود احتسابى كا احساس اجاگر كرتا هے۔ يهى يقين اور خوف اسے خلوت و جلوت ميں، اندھيرے اجالے ميں اور هر جگه، هر حال ميں غلط روى اور ظلم و تعدى كے ارتكاب سے باز ركھتا هے۔ ورنه انسان كى سرشت ايسى هے كه جس مفاد تك اس كا هاتھ پهنچتا هو اسے سميٹنے كے ليے وه حلال و حرام اور جائز و ناجائز كى حدود كى پروا نهيں كرتا۔

          اب اگلى آيت سے اس سورت كا تيسرا حصه شروع هورها هے۔ سورة المدثر كے ساتھ اس سورت كے مضامين كى مشابهت كا انداز ملاحظه هو كه سورة المدثر كے تيسرے حصے ميں وليد ابن مغيره كے كردار كى جھلك دكھائى گئى هے، جب كه يهاں اس كے مقابل ابو جهل كے طرز عمل كا نقشه پيش كيا گيا هے۔

UP
X
<>