قرآن کریم > يونس
يونس
•
وَلَوْ يُعَجِّلُ اللَّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُم بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ فَنَذَرُ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ
اور اگر اﷲ (ان کافر) لوگوں کو برائی (یعنی عذاب) کا نشانہ بنانے میں بھی اتنی ہی جلدی کرتا، جتنی جلدی وہ اچھائیاں مانگنے میں مچاتے ہیں تو اُن کی مہلت تمام کردی گئی ہوتی۔ (لیکن ایسی جلد بازی ہماری حکمت کے خلاف ہے) لہٰذا جو لوگ ہم سے (آخرت میں ) ملنے کی توقع نہیں رکھتے، ہم اُنہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ اپنی سر کشی میں بھٹکتے پھریں ۔
•
وَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَآئِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَى ضُرٍّ مَّسَّهُ كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لیٹے بیٹھے اور کھڑے ہوئے (ہر حالت میں ) ہمیں پکارتا ہے۔ پھر جب ہم اُس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں ، تو اس طرح چل کھڑا ہوتا ہے جیسے کبھی اپنے آپ کو پہنچنے والی کسی تکلیف میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ جو لوگ حد سے گذر جاتے ہیں ، اُنہیں اپنے کرتوت اسی طرح خوشنما معلوم ہوتے ہیں
•
وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِن قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُواْ وَجَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ كَذَلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ
اور ہم نے تم سے پہلے (کئی) قوموں کو اُس موقع پرہلاک کیا جب اُنہوں نے ظلم کا ارتکاب کیا تھا، اور اُن کے پیغمبر اُن کے پاس روشن دلائل لے کر آئے تھے، اور وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لاتے۔ ایسے مجرم لوگوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں
•
ثُمَّ جَعَلْنَاكُمْ خَلاَئِفَ فِي الأَرْضِ مِن بَعْدِهِم لِنَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
پھر ہم نے اُن کے بعد زمین میں تم کو جانشین بنایا ہے تاکہ یہ دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ؟
•
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاء نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
اور وہ لوگ جو (آخرت میں ) ہم سے آملنے کی توقع نہیں رکھتے جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں ، جبکہ وہ بالکل واضح ہوتی ہیں ، تو وہ یہ کہتے ہیں کہ : ’’ یہ نہیں ، کوئی اور قرآن لے کر آؤ، یا اس میں تبدیلی کرو۔ ‘‘ (اے پیغمبر !) ان سے کہہ دو کہ : ’’ مجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ میں اس میں اپنی طرف سے کوئی تبدیلی کرو ں ۔ میں تو کسی اور چیز کی نہیں ، صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔ اگر کبھی میں اپنے رَبّ کی نافرمانی کر بیٹھوں تو مجھے ایک زبردست دن کے عذاب کا خوف ہے۔ ـ‘‘
•
قُل لَّوْ شَاء اللَّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلاَ أَدْرَاكُم بِهِ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ
کہہ دو کہ : ’’ اگر اﷲ چاہتا تو میں اس قرآن کو تمہارے سامنے نہ پڑھتا، اور نہ اﷲ تمہیں اس سے واقف کراتا۔ آخر اس سے پہلے بھی تو میں ایک عمر تمہارے درمیان بسر کر چکا ہوں ۔ کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
•
فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الْمُجْرِمُونَ
پھر اُس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اﷲ پر جھوٹ بہتان باندھے، یا اُس کی آیتوں کو جھٹلائے ؟ یقین رکھو کہ مجرم لوگ فلاح نہیں پاتے۔ ‘‘
•
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لاَ يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَؤُلاء شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّهِ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلاَ فِي الأَرْضِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ
اور یہ لوگ اﷲ کو چھوڑ کر اُن (من گھڑت خداؤں ) کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں ، نہ ان کو کوئی فائدہ دے سکتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ یہ اﷲ کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں ۔ (اے پیغمبر ! ان سے) کہو کہ : ’’ کیا تم اﷲ کو اُس چیز کی خبر دے رہے ہو جس کا کوئی وجود اﷲ کے علم میں نہیں ہے، نہ آسمانوں میں نہ زمین میں ؟ ‘‘ (حقیقت یہ ہے کہ) اﷲ ان کی مشرکانہ باتوں سے بالکل پاک اور کہیں بالا و بر تر ہے
•
وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلاَّ أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُواْ وَلَوْلاَ كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
اور (شروع میں ) تمام انسان کسی اور دین کے نہیں ، صرف ایک ہی دین کے قائل تھے۔ پھر بعد میں وہ آپس میں اختلاف کر کے الگ الگ ہوئے۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہو چکی ہوتی تو جس معاملے میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ، اُس کا فیصلہ (دنیا ہی میں ) کر دیا جاتا
•
وَيَقُولُونَ لَوْلاَ أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلّهِ فَانْتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ : ’’ اِس نبی پر اُس کے رَبّ کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں کی گئی ؟ ‘‘ تو (اے پیغمبر ! تم جواب میں ) کہہ دو کہ : ’’ غیب کی باتیں تو صرف اﷲ کے اختیار میں ہیں ۔ لہٰذا تم انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں ۔ ‘‘