قرآن کریم > هود
هود
•
وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللَّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللَّهُ خَيْرًا اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ
اور میں تم سے یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ میرے قبضے میں اﷲ کے خزانے ہیں ، نہ میں غیب کی ساری باتیں جانتا ہوں ، اور نہ میں تم سے یہ کہہ رہا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں ۔ اور جن لوگوں کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں ، اُن کے بارے میں بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اﷲ انہیں کبھی کوئی بھلائی عطانہیں کرے گا۔ ان کے دلوں میں جو کچھ ہے، اُسے اﷲ سب سے زیادہ جانتا ہے۔ اگر میں ان کے بارے میں ایسی باتیں کہوں تو میرا شمار یقینا ظالموں میں ہوگا۔ ‘‘
•
قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
انہوں نے کہا کہ : ’’ اے نوح ! تم ہم سے بحث کر چکے، اور بہت بحث کر چکے۔ اب اگر تم سچے ہو تو لے آؤ وہ (عذاب) جس کی دھمکی ہمیں دے رہے ہو۔ ‘‘
•
قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللَّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ
نوح نے کہا کہ : ’’ اُسے تو اﷲ ہی لے کر آئے گا، اگر چاہے گا، اور تم اُسے بے بس نہیں کر سکتے
•
وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللَّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اگرمیں تمہاری خیر خواہی کرنا چاہوں تو میری خیر خواہی اُس صورت میں تمہارے کوئی کام نہیں آسکتی جب اﷲ ہی نے (تمہاری ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے) تمہیں گمراہ کرنے کا ارادہ کر لیا ہو۔ وہی تمہارا پروردگار ہے، اور اُسی کے پاس تمہیں واپس لے جایا جائے گا۔
•
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ
بھلا کیا (عرب کے یہ کافر) لوگ کہتے ہیں کہ محمد (ﷺ) نے یہ قرآن اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے ؟ (اے پیغمبر !) کہہ دو کہ : ’’ اگر میں نے اسے گھڑا ہوگا تو میرے جرم کا وبال مجھی پر ہوگا، اور جو جرم تم کر رہے ہو، میں اُس کا ذمہ دار نہیں ہو ں ۔ ‘‘
•
وَأُوحِيَ إِلَى نُوحٍ أَنَّهُ لَن يُؤْمِنَ مِن قَوْمِكَ إِلاَّ مَن قَدْ آمَنَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ
اور نوح کے پاس وحی بھیجی گئی کہ : ’’ تمہاری قوم میں سے جو لوگ اب تک ایما ن لاچکے ہیں ، اُن کے سوا اب کوئی اور ایمان نہیں لائے گا۔ لہٰذا جو حرکتیں یہ لوگ کرتے رہے ہیں ، تم اُن پر صدمہ نہ کرو
•
وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلاَ تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُواْ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ
اور ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کی مدد سے کشتی بناؤ، اور جو لوگ ظالم بن چکے ہیں ، اُن کے بارے میں مجھ سے کوئی بات نہ کرنا۔ یہ اب غرق ہو کر رہیں گے۔ ‘‘
•
وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُواْ مِنْهُ قَالَ إِن تَسْخَرُواْ مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ
چنانچہ وہ کشتی بنانے لگے۔ اور جب بھی اُن کی قوم کے کچھ سردار اُن کے پاس سے گذرتے تو اُن کا مذاق اُڑاتے تھے۔ نوح نے کہا کہ : ’’ اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو جیسے تم ہنس رہے ہو، اُسی طرح ہم بھی تم پر ہنستے ہیں
•
فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيمٌ
عنقریب تمہیں پتہ چل جائے گا کہ کس پر وہ عذاب آرہا ہے جو اُسے رُسوا کرکے رکھ دے گا، اور کس پر وہ قہر نازل ہونے والا ہے جو کبھی ٹل نہیں سکے گا۔ ‘‘
•
حَتَّى إِذَا جَاء أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلاَّ مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلاَّ قَلِيلٌ
یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا، اور تنور اُبل پڑا، توہم نے (نوح سے) کہا کہ : ’’ اس کشتی میں ہر قسم کے جانوروں میں سے دو دو کے جوڑے سوار کر لو، اور تمہارے گھروالوں میں سے جن کے بارے میں پہلے کہا جا چکا ہے (کہ وہ کفر کی وجہ سے غرق ہوں گے) اُن کو چھوڑ کر باقی گھر والوں کو بھی، اور جتنے لوگ ایمان لائے ہیں اُن کو بھی (ساتھ لے لو) ۔ ‘‘ اور تھوڑے ہی سے لوگ تھے جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے !