قرآن کریم > يوسف
يوسف
•
وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لاِمْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ
اور مصر کے جس آدمی نے اُنہیں خریدا، اُس نے اپنی بیوی سے کہا کہ : ’’ اس کو عزت سے رکھنا۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے گا، یا پھر ہم اسے بیٹا بنالیں گے۔ ‘‘ اس طرح ہم نے اُس سرزمین میں یوسف کے قدم جمائے، تاکہ اُنہیں باتوں کا صحیح مطلب نکالنا سکھائیں ، اور اﷲ کو اپنے کام پر پورا قابو حاصل ہے، لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے
•
وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
اور جب یوسف اپنی بھر پور جوانی کو پہنچے تو ہم نے اُنہیں حکمت اور علم عطا کیا، اور جو لوگ نیک کام کرتے ہیں ، اُن کو ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں
•
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے، اُس نے اُ ن کو ورغلانے کی کوشش کی، اور سارے دروازوں کو بند کر دیا، اور کہنے لگی : ’’ آبھی جاؤ ! ‘‘ یوسف نے کہا : ’’ اﷲ کی پناہ ! وہ میرا آقا ہے، اُس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، انہیں فلاح حاصل نہیں ہوتی۔ ‘‘
•
وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا لَوْلا أَن رَّأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ كَذَلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاء إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ
اُس عورت نے تو واضح طورپر یوسف (کے ساتھ برائی) کا ارادہ کر لیا تھا، اور یوسف کے دل میں بھی اُس عورت کا خیال آچلا تھا، اگر وہ اپنے رَبّ کی دلیل کو نہ دیکھ لیتے۔ ہم نے ایسا اس لئے کیا تاکہ اُن سے برائی اور بے حیائی کا رُخ پھیر دیں ۔ بیشک وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے تھے
•
وَاسُتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاء مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوَءًا إِلاَّ أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑے، اور (اس کشمکش میں ) اُس عورت نے اُن کے قمیض کو پیچھے کی طرف سے پھاڑ ڈالا۔ اتنے میں دونوں نے اُس عورت کے شوہر کو دروازے پر کھڑا پایا۔ اُس عورت نے فوراً (بات بنانے کیلئے اپنے شوہر سے) کہا کہ : ’’ جوکوئی تمہاری بیوی کے ساتھ بُرائی کا ارادہ کرے، اُس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ اُسے قید کر دیا جائے، یا کوئی اور دردناک سزا دی جائے ؟ ‘‘
•
قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَن نَّفْسِي وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ أَهْلِهَا إِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الكَاذِبِينَ
یوسف نے کہا : ’’ یہ خود تھیں جو مجھے ورغلا رہی تھیں ۔ ‘‘ اور اُس عورت کے خاندان ہی میں سے ایک گواہی دینے والے نے یہ گواہی دی کہ : ’’ اگر یوسف کی قمیض سامنے کی طرف سے پھٹی ہو تو عورت سچ کہتی ہے، اور وہ جھوٹے ہیں
•
وَإِنْ كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِن الصَّادِقِينَ
اور اگر ان کی قمیض پیچھے کی طرف سے پھٹی ہے تو عورت جھوٹ بولتی ہے، اور یہ سچے ہیں ۔ ‘‘
•
فَلَمَّا رَأَى قَمِيصَهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِن كَيْدِكُنَّ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ
پھر جب شوہر نے دیکھا کہ ان کی قمیض پیچھے سے پھٹی ہے تو اُس نے کہا کہ : ’’ یہ تم عورتوں کی مکاری ہے، واقعی تم عورتوں کی مکاری بڑی سخت ہے
•
يُوسُفُ أَعْرِضْ عَنْ هَذَا وَاسْتَغْفِرِي لِذَنبِكِ إِنَّكِ كُنتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ
یوسف ! تم اس بات کا کچھ خیال نہ کرو، اور اے عورت ! تواپنے گناہ کی معافی مانگ، یقینی طور پر توہی خطاکار تھی۔ ‘‘
•
وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَن نَّفْسِهِ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ
اور شہر میں کچھ عورتیں یہ باتیں کرنے لگیں کہ : ’’ عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کو ورغلا رہی ہے، اس نوجوان کی محبت نے اُسے فریفتہ کر لیا ہے۔ ہمارے خیال میں تو یقینی طور پر وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہے۔ ‘‘