قرآن کریم > الرّعد
الرّعد
•
وَلَوْ أَنَّ قُرْآنًا سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتَى بَل لِّلّهِ الأَمْرُ جَمِيعًا أَفَلَمْ يَيْأَسِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَن لَّوْ يَشَاء اللَّهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعًا وَلاَ يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُواْ تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُواْ قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيبًا مِّن دَارِهِمْ حَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ
اور اگر کوئی قرآن ایسا بھی اُترتا جس کے ذریعے پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹا دیئے جاتے، یا اُس کی بدولت زمین شق کر دی جاتی (اور اس سے دریا نکل پڑتے) یا اُس کے نتیجے میں مردوں سے بات کر لی جاتی، (تب بھی یہ لوگ ایمان نہ لاتے) ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ تمام تر اِختیار اﷲ کا ہے۔ کیا پھر بھی ایمان والوں نے یہ سوچ کر اپنا ذہن فارغ نہیں کیا کہ اگر اﷲ چاہتا تو سارے ہی انسانوں کو (زبردستی) راہ پر لے آتا ؟ اور جنہوں نے کفر اَپنایا ہے، ان پر تو ان کے کرتوت کی وجہ سے ہمیشہ کوئی نہ کوئی کھڑ کھڑانے والی مصیبت پڑتی رہتی ہے، یا ان کی بستی کے قریب کہیں نازل ہوتی رہتی ہے، یہاں تک کہ (ایک دن) اﷲ نے جو وعدہ کر رکھا ہے، وہ آکر پورا ہوجائے گا۔ یقین رکھو کہ اﷲ وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا
•
وَلَقَدِ اسْتُهْزِىءَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَأَمْلَيْتُ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ
اور (اے پیغمبر !) حقیقت یہ ہے کہ تم سے پہلے پیغمبروں کا بھی مذاق اُڑایا گیا تھا، اور ایسے کافروں کو بھی میں نے مہلت دی تھی، مگر کچھ وقت کے بعد میں نے ان کو گرفت میں لے لیا، اب دیکھ لو کہ میرا عذاب کیسا تھا ؟
•
أَفَمَنْ هُوَ قَآئِمٌ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ وَجَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء قُلْ سَمُّوهُمْ أَمْ تُنَبِّئُونَهُ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي الأَرْضِ أَم بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ بَلْ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ مَكْرُهُمْ وَصُدُّواْ عَنِ السَّبِيلِ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
بھلا بتاؤ کہ ایک طرف وہ ذات ہے جو ہر ہر شخص کے ہر ہر کام کی نگرانی کر رہی ہے، اور دوسری طرف اِن لوگوں نے اﷲ کے ساتھ شریک مانے ہوئے ہیں ؟ کہو کہ : ’’ ذرا اُن (خدا کے شریکوں ) کے نام تو بتاؤ۔ ‘‘ (اگر کوئی نام لوگے) تو کیا اﷲ کو کسی ایسے وجود کی خبر دو گے جس کا دُنیا بھر میں اﷲ کو بھی پتہ نہیں ہے ؟ یا خالی زبان سے ایسے نام لے لو گے جن کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں ؟ ‘‘ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کافروں کو اپنی مکارانہ باتیں بڑی خو بصورت لگتی ہیں ، اور (اس طرح) ان کی ہدایت کے راستے میں رُکاوٹ پید اہوگئی ہے۔ اور جسے اﷲ گمراہی میں پڑا رہنے دے، اُسے کوئی راہ پر لانے والا میسر نہیں آسکتا
•
لَّهُمْ عَذَابٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الآخِرَةِ أَشَقُّ وَمَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِن وَاقٍ
ایسے لگوں کیلئے دُنیوی زندگی میں بھی عذاب ہے، اور یقینا آخرت کا عذاب کہیں زیادہ بھاری ہوگا، اور کوئی نہیں ہے جو انہیں اﷲ (کے عذاب) سے بچا سکے
•
مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ أُكُلُهَا دَآئِمٌ وِظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَواْ وَّعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ
(دوسری طرف) وہ جنت جس کا متقی لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہے، اُس کا حال یہ ہے کہ اُس کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اُس کے پھل بھی سدا بہار ہیں ، اور اُس کی چھاؤں بھی ! یہ انجام ہے ان لوگوں کا جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا، جبکہ کافروں کا انجام دوزخ کی آگ ہے
•
وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَفْرَحُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمِنَ الأَحْزَابِ مَن يُنكِرُ بَعْضَهُ قُلْ إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللَّهَ وَلا أُشْرِكَ بِهِ إِلَيْهِ أَدْعُو وَإِلَيْهِ مَآبِ
اور (اے پیغمبر!) جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اس کلام سے خوش ہوتے ہیں جوتم پر نازل کیا گیا ہے۔ اور انہی گروہوں میں وہ بھی ہیں جو اس کی بعض باتوں کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ۔ کہہ دو کہ : ’’ مجھے تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اﷲ کی عبادت کروں ، اور اُس کے ساتھ کسی کو خدائی میں شریک نہ مانوں ، اسی بات کی میں دعوت دیتا ہوں ، اور اُسی (اﷲ) کی طرف مجھے لوٹ کر جانا ہے۔ ‘‘
•
وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَاهُ حُكْمًا عَرَبِيًّا وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم بَعْدَ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ وَاقٍ
اور اسی طرح ہم نے اس (قرآن) کو عربی زبان میں ایک حکم نامہ بنا کر نازل کیا ہے۔ اور (اے پیغمبر !) تمہارے پاس جو علم آچکا ہے، اگر اُس کے بعد بھی تم ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے چلے تو اﷲ کے مقابلے میں نہ تمہارا کوئی مددگار ہوگا، نہ کوئی بچانے والا
•
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّهِ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ
حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تم سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے ہیں ، اور انہیں بیوی بھی عطا فرمائے ہیں ، اور کسی رسول کو یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ کوئی ایک آیت بھی اﷲ کے حکم کے بغیر لاسکے۔ ہر زمانے کیلئے الگ کتاب دی گئی ہے
•
يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاء وَيُثْبِتُ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ
اﷲ جس (حکم) کو چاہتا ہے، منسوخ کر دیتا ہے، اور (جس کو چاہتا ہے) باقی رکھتا ہے۔ اور تمام کتا بوں کی جو اصل ہے، وہ اُسی کے پاس ہے
•
وَإِن مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلاَغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ
اور جس بات کی دھمکی ہم ان (کافروں ) کو دیتے ہیں ، چاہے اُس کا کوئی حصہ ہم تمہیں (تمہاری زندگی ہی میں ) دکھا دیں ، یا (اُس سے پہلے ہی) تمہیں دُنیا سے اُٹھا لیں ، بہر حال تمہارے ذمے تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے، اور حساب لینے کی ذمہ داری ہماری ہے