قرآن کریم > الحجر
الحجر
•
قَالُواْ بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُواْ فِيهِ يَمْتَرُونَ
انہوں نے کہا : ’’ نہیں ، بلکہ ہم آپ کے پاس وہ (عذاب) لے کر آئے ہیں جس میں یہ لوگ شک کیا کرتے تھے
•
وَأَتَيْنَاكَ بَالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
ہم آپ کے پاس اٹل فیصلہ لے کر آئے ہیں ، اور یقین رکھئے کہ ہم سچے ہیں
•
فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُواْ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ
لہٰذا آپ رات کے کسی حصے میں اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جایئے، اور آپ خود ان کے پیچھے پیچھے چلئے، اور آپ میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے، اور وہیں جانے کیلئے چلتے رہیں جہاں کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے۔‘‘
•
وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ
اور (اس طرح) ہم نے لوط تک اپنا یہ فیصلہ پہنچا دیا کہ صبح ہوتے ہی ان لوگوں کی جڑ کاٹ کر رکھ دی جائے گی
•
قَالَ إِنَّ هَؤُلاء ضَيْفِي فَلاَ تَفْضَحُونِ
لوط نے (ان سے) کہا کہ : ’’ یہ لوگ میرے مہمان ہیں ، لہٰذا مجھے رُسوا نہ کرو
•
قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ
کہنے لگے : ’’ کیا ہم نے آپ کو پہلے ہی دنیا جہان کے لوگوں (کو مہمان بنانے) سے منع نہیں کر رکھا تھا؟‘‘