قرآن کریم > الكهف
الكهف
•
اَوْ يُصْبِحَ مَاۗؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِيْعَ لَهُ طَلَبًا
یا اُس کا پانی زمین میں اُتر جائے، پھر تم اُسے تلاش بھی نہ کر سکو۔‘‘
•
وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَى مَا أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا
اور (پھر ہوا یہ کہ) اُ س کی ساری دولت عذاب کے گھیرے میں آگئی، اور صبح ہوئی تو اِس حالت میں کہ اُس نے باغ پر جو کچھ خرچ کیا تھا، وہ اُس پر ہاتھ ملتا رہ گیا، جبکہ اُس کا باغ ٹٹیوں پر گرا پڑا تھا، اور وہ کہہ رہا تھا : ’’کاش ! میں نے اپنے رَبّ کے ساتھ کسی کو شریک نہ مانا ہوتا۔‘‘
•
وَلَمْ تَكُن لَّهُ فِئَةٌ يَنصُرُونَهُ مِن دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مُنتَصِرًا
اور اُسے کوئی ایسا جتھہ میسر نہ آیا جو اﷲ کو چھوڑ کر اُس کی مدد کرتا، اور نہ وہ خود اس قابل تھا کہ اپنا دِفاع کر سکے
•
هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّ ۭ هُوَ خَيْرٌ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ عُقْبًا
ایسے موقع پر (آدمی کو پتہ چلتا ہے کہ) مدد کا سارا اِختیار سچے اﷲ کو حاصل ہے۔ وہی ہے جو بہتر ثواب دیتا اور بہتر اَنجام دِکھاتا ہے
•
وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاء أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاء فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًا
اور ان لوگوں سے دنیوی زندگی کی یہ مثال بھی بیان کر دو کہ وہ ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا، تو اُس سے زمین کا سبزہ خوب گھنا ہوگیا، پھر وہ ایسا ریزہ ریزہ ہوا کہ اُسے ہوائیں اُڑا لے جاتی ہیں ۔ اور اﷲ ہر چیز پر مکمل قدرت رکھتا ہے
•
اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِيْنَةُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ اَمَلًا
مال اور اولاد دُنیوی زندگی کی زینت ہیں ، اور جو نیکیاں پائیدار رہنے والی ہیں ، وہ تمہارے رَبّ کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بھی بہتر ہیں ، اور اُمید وابست کرنے کیلئے بھی بہتر
•
وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً ۙ وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا
اور (اُس دن کا دھیان رکھو) جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے، اور تم زمین کو دیکھو گے کہ وہ کھلی پڑی ہے، اور ہم ان سب کو گھیر کر اِکٹھا کر دیں گے، اور ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے
•
وَعُرِضُوْا عَلٰي رَبِّكَ صَفًّا ۭ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۢ ۡ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
اور سب کوتمہارے رَبّ کے سامنے صف باندھ کر پیش کیا جائے گا۔ آخر تم ہمارے پاس اُسی طرح آگئے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا۔ اس کے برعکس تمہارا دعویٰ یہ تھا کہ ہم تمہارے لئے (یہ) مقرروقت کبھی نہیں لائیں گے
•
وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلا كَبِيرَةً إِلاَّ أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا وَلا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا
اور (اعمال کی) کتاب سامنے رکھ دی جائے گی، چنانچہ تم مجرموں کو دیکھو گے کہ وہ اُس کے مندرجات سے خوف زدہ ہیں ، اور کہہ رہے ہیں کہ : ’’ ہائے ہماری بربادی ! یہ کیسی کتاب ہے جس نے ہمارا کوئی چھوٹا بڑا عمل ایسا نہیں چھوڑا جس کا پورا اِحاطہ نہ کر لیا ہو۔‘‘ اور وہ اپنا سار ا کیا دھرا اپنے سامنے موجود پائیں گے۔ اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا
•
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلائِكَةِ اسْجُدُوا لآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاء مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً
اور وہ وقت یادکرو جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ : ’’ آدم کے آگے سجدہ کرو۔‘‘ چنانچہ سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔ وہ جنات میں سے تھا، چنانچہ اُس نے اپنے رَبّ کے حکم کی نافرمانی کی۔ کیا پھر بھی تم میرے بجائے اُسے اور اُس کی ذُرّیت کوا َپنا رکھوالا بناتے ہو، حالانکہ وہ سب تمہارے دُشمن ہیں؟ (اﷲ تعالیٰ کا) کتنا برامتبادل ہے جو ظالموں کو ملا ہے !