قرآن کریم > طه
طه
•
وَعَنَتِ الْوُجُوْهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّوْمِ ۭ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا
اور سارے کے سارے چہرے حی و قیوم کے آگے جھکے ہوں گے، اورجو کوئی ظلم کا بوجھ لاد کر لایا ہوگا، نامراد ہوگا
•
وَمَنْ يَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخٰفُ ظُلْمًا وَّلَا هَضْمًا
اور جس نے نیک عمل کئے ہوں گے، جبکہ وہ مومن بھی ہو، تو اُسے نہ کسی زیادتی کا اندیشہ ہوگا، نہ کسی حق تلفی کا
•
وَكَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا وَّصَرَّفْنَا فِيْهِ مِنَ الْوَعِيْدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُوْنَ اَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا
اور ہم نے اسی طرح یہ وحی ایک عربی قرآن کی شکل میں نازل کی ہے، اور اُس میں تنبیہات کو طرح طرح سے بیان کیا ہے، تاکہ لوگ پرہیز گاری اختیار کریں ، یا یہ قرآن اُن میں کچھ سوچ سمجھ پیدا کرے
•
فَتَعٰلَى اللّٰهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۚ وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْاٰنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ يُّقْضٰٓى اِلَيْكَ وَحْيُهُ ۡ وَقُلْ رَّبِّ زِدْنِيْ عِلْمًا
ایسی ہی اُونچی شان ہے اﷲ کی، جو سلطنت کا حقیقی مالک ہے ! اور (اے پیغمبر !) جب قرآن وحی کے ذریعے نازل ہو رہا ہو تو اُس کے مکمل ہونے سے پہلے قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیا کرو، اور یہ دُعا کرتے رہا کرو کہ : ’’ میرے پروردگار ! مجھے علم میں اور ترقی عطا فرما۔‘‘
•
وَلَقَدْ عَهِدْنَآ اِلٰٓى اٰدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا
اور ہم نے اس سے پہلے آدم کو ایک بات کی تاکید کی تھی، پھر اُن سے بھول ہو گئی، اور ہم نے اُن میں عزم نہیں پایا
•
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلائِكَةِ اسْجُدُوا لآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى
یاد کرو وہ وقت جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرو، چنانچہ سب نے سجدہ کیا، البتہ اِبلیس تھا جس نے انکار کیا
•
فَقُلْنَا يٰٓاٰدَمُ اِنَّ ھٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقٰي
چنانچہ ہم نے کہا کہ : ’’ اے آدم ! یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دُشمن ہے، لہٰذا ایسا نہ ہو کہ یہ تم دونوں کو جنت سے نکلوا دے، اور تم مشقت میں پڑ جاؤ
•
اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْهَا وَلَا تَعْرٰى
یہاں تو تمہیں یہ فائدہ ہے کہ نہ تم بھوکے ہوگے، نہ ننگے
•
فَوَسْوَسَ اِلَيْهِ الشَّيْطٰنُ قَالَ يٰٓاٰدَمُ هَلْ اَدُلُّكَ عَلٰي شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلٰى
پھر شیطان نے اُن کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ کہنے لگا : ’’ اے آدم ! کیا میں تمہیں ایک ایسا درخت بتاؤں جس سے جاودانی زندگی اور وہ بادشاہی حاصل ہوتی ہے جو کبھی پرانی نہیں پڑتی؟‘‘