قرآن کریم > طه
طه
•
قَـالَ فَمَا بَالُ الْقُرُوْنِ الْاُوْلٰى
فرعون بولا : ’’ اچھا پھر ان قوموں کا کیا معاملہ ہوا جو پہلے گذر چکی ہیں؟‘‘
•
قَالَ عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّيْ فِيْ كِتٰبٍ ۚ لَا يَضِلُّ رَبِّيْ وَلَا يَنْسَى
موسیٰ نے کہا : ’’ ان کا علم میرے رَبّ کے پاس ایک کتاب میں محفوظ ہے۔ میرے رَبّ کو نہ کوئی غلطی لگتی ہے، نہ وہ بھولتا ہے۔‘‘
•
الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ مَهْدًا وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلاً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّن نَّبَاتٍ شَتَّى
یہ وہ ذات ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنا دیا، اور اُس میں تمہارے لئے راستے بنائے، اور آسمان سے پانی برسایا، پھر ہم نے اُ س کے ذریعے طرح طرح کی مختلف نباتات نکالیں
•
كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّأُوْلِي النُّهَى
خود بھی کھاؤ، اور اپنے مویشیوں کو بھی چراؤ۔ یقینا ان سب باتوں میں عقل والوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں
•
مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ وَفِيْهَا نُعِيْدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً اُخْرٰى
اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا، اسی میں ہم تمہیں واپس لے جائیں گے، اور اسی سے ایک مرتبہ پھر تمہیں نکال لائیں گے
•
وَلَقَدْ اَرَيْنٰهُ اٰيٰتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَاَبٰى
حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اُس (فرعون) کو اپنی ساری نشانیاں دکھائیں ، مگر وہ جھٹلاتا ہی رہا، اور مان کر نہیں دیا
•
قَالَ اَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ اَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يٰمُوْسٰى
کہنے لگا : ’’ موسیٰ ! کیا تم اِس لئے آئے ہو کہ اپنے جادو کے ذریعے ہمیں اپنی زمین سے نکال باہر کرو؟
•
فَلَنَأْتِيَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهِ فَاجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مَوْعِدًا لاَّ نُخْلِفُهُ نَحْنُ وَلا أَنتَ مَكَانًا سُوًى
اچھا تو ہم بھی تمہارے سامنے ایسا ہی جادو لاکر رہیں گے۔ اب تم کسی کھلے میدان میں اپنے اور ہمارے درمیان مقابلے کا ایسا وقت طے کر لو جس کی خلاف ورزی نہ ہم کریں ، نہ تم کرو۔‘‘
•
قَالَ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّيْنَةِ وَاَنْ يُّحْشَرَ النَّاسُ ضُـحًي
موسیٰ نے کہا :‘‘ تم سے وہ دن طے ہے جس میں جشن منایا جاتا ہے، اور یہ بھی طے ہے کہ دن چڑھے ہی لوگوں کو جمع کر لیا جائے۔‘‘
•
فَتَوَلَّى فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَيْدَهُ ثُمَّ أَتَى
چنانچہ فرعون (اپنی جگہ) واپس چلا گیا، اور اُس نے اپنی ساری تدبیریں اِکٹھی کیں ، پھر (مقابلے کیلئے) آگیا