قرآن کریم > طه
طه
•
قَالَ لَهُم مُّوسَى وَيْلَكُمْ لا تَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَى
موسیٰ نے ان (جادوگروں سے) کہا : ’’ افسوس ہے تم پر ! اﷲ پر بہتان نہ باندھو، ورنہ وہ ایک سخت عذاب سے تمہیں ملیا میٹ کر دے گا، اور جو کوئی بہتان باندھتا ہے، نامراد ہوتا ہے۔‘‘
•
فَتَنَازَعُوْٓا اَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ وَاَسَرُّوا النَّجْوٰى
اس پر ان کے درمیان اپنی رائے قائم کرنے میں اختلاف ہوگیا، اور وہ چپکے چپکے سرگوشیاں کرنے لگے
•
قَالُوا إِنْ هَذَانِ لَسَاحِرَانِ يُرِيدَانِ أَن يُخْرِجَاكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِمَا وَيَذْهَبَا بِطَرِيقَتِكُمُ الْمُثْلَى
(آخر کار) انہوں نے کہا کہ : ’’ یقینی طور پر یہ دونوں (یعنی موسیٰ اور ہارون) جادوگر ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ تم لوگوں کو تمہاری سرزمین سے نکال باہر کریں ، اور تمہارے بہترین (دینی) طریقے کا خاتمہ ہی کر ڈالیں
•
فَاَجْمِعُوْا كَيْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوْا صَفًّا ۚ وَقَدْ اَفْلَحَ الْيَوْمَ مَنِ اسْتَعْلٰى
لہٰذا اپنی ساری تدبیریں پختہ کر لو، پھر صف باندھ کر آؤ، اور یقین رکھو کہ آج جو غالب آجائے گا، فلاح اُسی کو حاصل ہوگی۔‘‘
•
قَالُوْا يٰمُوْسٰٓى اِمَّآ اَنْ تُلْقِيَ وَاِمَّآ اَنْ نَّكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰى
جادوگر بولے : ’’ موسیٰ ! یا تو تم (اپنی لاٹھی پہلے) ڈال دو، یا پھر ہم ڈالنے میں پہل کریں؟
•
قَالَ بَلْ اَلْقُوْا ۚ فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ اِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰي
موسیٰ نے کہا : ’’ نہیں ، تم ہی ڈالو‘‘ بس پھر اچانک ان کی (ڈالی ہوئی) رسیاں اور لاٹھیاں اُن کے جادوکے نتیجے میں موسیٰ کو ایسی محسوس ہونے لگیں جیسے دوڑ رہی ہیں
•
قُـلْنَا لَا تَخَفْ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعْلٰى
ہم نے کہا : ’’ ڈرو نہیں ، یقین رکھو تم ہی تم سر بلند رہو گے
•
وَاَلْقِ مَا فِيْ يَمِيْنِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوْا ۭ اِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سٰحِرٍ ۭ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى
اور جو (لاٹھی) تمہارے دائیں ہاتھ میں ہے، اُسے (زمین پر) ڈال دو، ان لوگوں نے جو کاریگری کی ہے، وہ اُس سب کو نگل جائے گی۔ ان کی ساری کاریگری ایک جادوگر کے کرتب کے سوا کچھ نہیں ، اور جادوگر چاہے کہیں چلا جائے، اُسے فلاح نصیب نہیں ہوتی۔‘‘
•
فَاُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوْنَ وَمُوْسٰى
چنانچہ (یہی ہوا اور) سارے جادوگر سجدے میں گرا دیئے گئے۔ کہنے لگے کہ : ’’ ہم ہارون او ر موسیٰ کے رَبّ پر ایمان لے آئے۔‘‘