قرآن کریم > طه
طه
•
فرعون بولا : ’’ تم ان پر میرے اجازت دینے سے پہلے ہی ایمان لے آئے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ (موسیٰ) تم سب کا سرغنہ ہے جس نے تمہیں جادو سکھلایا ہے۔ اب میں نے بھی پکا ارادہ کر لیا ہے کہ تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹو ں گا، اور تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھاؤں گا۔ اور تمہیں یقینا پتہ لگ جائے گا کہ ہم دونوں میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر پا ہے۔‘‘
•
قَالُوْا لَنْ نُّؤْثِرَكَ عَلٰي مَا جَاۗءَنَا مِنَ الْبَيِّنٰتِ وَالَّذِيْ فَطَرَنَا فَاقْضِ مَآ اَنْتَ قَاضٍ ۭ اِنَّمَا تَقْضِيْ هٰذِهِ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا
جادوگروں نے کہا : ’’ قسم اُس ذات کی جس نے ہمیں پیدا کیا ہے ! ہمارے سامنے جو روشن نشانیاں آگئی ہیں ، ان پر ہم تمہیں ہر گز ترجیح نہیں دے سکتے۔ اب تمہیں جو کچھ کرنا ہو، کرلو۔ تم جو کچھ بھی کروگے، اسی دُنیوی زندگی کیلئے ہوگا
•
اِنَّآ اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطٰيٰنَا وَمَآ اَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ ۭ وَاللّٰهُ خَيْرٌ وَّاَبْقٰي
ہم تو اپنے رَبّ پر ایمان لاچکے ہیں ، تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو بھی بخش دے، اور جادو کے اُس کام کو بھی جس پر تم نے ہمیں مجبور کیا۔ اور اﷲ ہی سب سے اچھا اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔‘‘
•
إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لا يَمُوتُ فِيهَا وَلا يَحْيى
حقیقت یہ ہے کہ جو شخص اپنے پروردگار کے پاس مجرم بن کر آئے گا، اُس کیلئے جہنم ہے جس میں نہ وہ مرے گا اور نہ جئے گا
•
وَمَنْ يَأْتِهِ مُؤْمِنًا قَدْ عَمِلَ الصَّالِحَاتِ فَأُوْلَئِكَ لَهُمُ الدَّرَجَاتُ الْعُلَى
اور جو شخص اُس کے پاس مومن بن کر آئے گا جس نے نیک عمل بھی کئے ہوں گے، تو ایسے ہی لوگوں کیلئے بلند درجات ہیں
•
جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ وَذٰلِكَ جَزٰۗؤُا مَنْ تَزَكّٰى
وہ ہمیشہ رہنے والے باغات جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ! اور یہ صلہ ہے اُس کا جس نے پاکیزگی اختیار کی
•
وَلَقَدْ اَوْحَيْنَآ اِلٰى مُوْسٰٓى اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِيْ فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيْقًا فِي الْبَحْرِ يَبَسًا ۙ لَّا تَخٰفُ دَرَكًا وَّلَا تَخْشٰى
اور ہم نے موسیٰ پر وحی بھیجی کہ : ’’ تم میرے بندوں کو لے کر راتوں رات روانہ ہو جاؤ، پھر ان کیلئے سمندر میں ایک خشک راستہ اس طرح نکال لینا کہ نہ تمہیں (دُشمن کے) آپکڑنے کا اندیشہ رہے، اور نہ کوئی اور خوف ہو۔‘‘
•
فَاَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُوْدِهِ فَغَشِيَهُمْ مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ
چنانچہ فرعون نے اپنے لشکروں سمیت اُن کا پیچھا کیا تو سمندر کی جس (خوفناک) چیز نے اُنہیں ڈھانپا، وہ انہیں ڈھانپ کر ہی رہی
•
وَاَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهُ وَمَا هَدٰى
اور فرعون نے اپنی قوم کو برے راستے پر لگایا اور انہیں صحیح راستہ نہ دکھایا
•
يٰبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ قَدْ اَنْجَيْنٰكُمْ مِّنْ عَدُوِّكُمْ وَوٰعَدْنٰكُمْ جَانِبَ الطُّوْرِ الْاَيْمَنَ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰى
اے بنی اسرائیل ! ہم نے تمہیں تمہارے دُشمن سے نجات دی، اور تم سے کوہِ طور کے دائیں جانب آنے کا وعدہ ٹھہرایا، اور تم پر من وسلویٰ نازل کیا