قرآن کریم > الحج
الحج
•
كُلَّمَآ اَرَادُوْٓا اَنْ يَّخْرُجُوْا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ اُعِيْدُوْا فِيْهَا ۤ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ
جب کبھی تکلیف سے تنگ آکر وہ اُس سے نکلنا چاہیں گے، تو انہیں پھر اُسی میں لوٹا دیا جائے گا، کہ چکھو جلتی آگ کا مزہ !
•
اِنَّ اللّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّلُؤْلُؤًا ۭ وَلِبَاسُهُمْ فِيْهَا حَرِيْرٌ
(دوسری طرف) جو لو گ ایمان لائے ہیں ، اور جنہوں نے نیک کام کئے ہیں ، اﷲ اُن کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، جہاں اُنہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے سجایا جائے گا، اور جہاں اُن کا لباس ریشم ہوگا
•
وَهُدُوْٓا اِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوْٓا اِلٰى صِرَاطِ الْحَمِيْدِ
اور (وجہ یہ ہے کہ) ان لوگوں کی رسائی پاکیزہ بات (یعنی کلہ توحید) تک ہو گئی تھی، اور وہ اُس خدا کے راستے تک پہنچ گئے تھے جو ہر تعریف کا مستحق ہے
•
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِيْ جَعَلْنٰهُ لِلنَّاسِ سَوَاۗءَۨ الْعَاكِفُ فِيْهِ وَالْبَادِ ۭ وَمَنْ يُّرِدْ فِيْهِ بِاِلْحَادٍۢ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ
بیشک وہ لوگ (سزا کے لائق ہیں ) جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے، اور جو دوسروں کو اﷲ کے راستے سے اور اُس مسجدِ حرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے لوگوں کیلئے ایسا بنا یا ہے کہ اُس میں وہاں کے باشندے اور باہر سے آنے والے سب برابر ہیں ۔ اور جوکوئی شخص اُس میں ظلم کر کے ٹیڑھی راہ نکالے گا، ہم اُسے دردنا ک عذاب کا مزہ چکھائیں گے
•
وَإِذْ بَوَّأْنَا لإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لاَّ تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ
اور یاد کرو وہ وقت جب ہم نے ابراہیم کو اس گھر (یعنی خانہ کعبہ) کی جگہ بتادی تھی، (اوریہ ہدایت دی تھی کہ :) ’’ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، اور میرے گھر کو اُن لوگوں کیلئے پاک رکھنا جو (یہاں ) طواف کریں ، اور عبادت کیلئے کھڑے ہوں ، اور رُکوع سجدے بجالائیں
•
وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالاً وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ
اورلوگوں میں حج کا اعلان کردو، کہ وہ تمہارے پاس پیدل آئیں ، اور دور دراز کے راستوں سے سفر کرنے والی اُن اُونٹنیوں پر سوار ہو کر آئیں جو (لمبے سفر سے) دبلی ہوگئی ہوں
•
لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الأَنْعَامِ فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ
تاکہ وہ اُن فوائد کو آنکھوں سے دیکھیں جو اُن کیلئے رکھے گئے ہیں ، اور متعین دنوں میں اُن چوپایوں پر اﷲ کا نام لیں جو اﷲ نے اُنہیں عطا کئے ہیں ۔‘‘ چنانچہ (مسلمانو !) اُن جانوروں میں سے خود بھی کھاؤ، اور تنگ دست محتاج کو بھی کھلاؤ
•
ثُمَّ لْيَقْضُوْا تَفَثَهُمْ وَلْيُوْفُوْا نُذُوْرَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوْا بِالْبَيْتِ الْعَتِيْقِ
پھر (حج کرنے والے) لوگوں کو چاہیئے کہ وہ اپنا میل کچیل دور کریں ، اور اپنی منتیں پوری کریں ، اور اس بیتِ عتیق کا طواف کریں
•
ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ الأَنْعَامُ إِلاَّ مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ
یہ ساری باتیں یاد رکھو، اور جو شخص اُن چیزوں کی تعظیم کرے گا جن کو اﷲ نے حرمت دی ہے، تو اُس کے حق میں یہ عمل اُس کے پروردگار کے نزدیک بہت بہتر ہے۔ سارے مویشی تمہارے لئے حلال کر دیئے گئے ہیں ، سوائے اُن جانوروں کے جن کی تفصیل تمہیں پڑھ کر سنادی گئی ہے۔ لہٰذا بتوں کی گندگی سے اور جھوٹی بات سے اس طرح بچ کر رہو