قرآن کریم > المؤمنون
المؤمنون
•
وَاِنَّ لَكُمْ فِي الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۭ نُسْقِيْكُمْ مِّمَّا فِيْ بُطُوْنِهَا وَلَكُمْ فِيْهَا مَنَافِعُ كَثِيْرَةٌ وَّمِنْهَا تَاْكُلُوْنَ
اور حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لئے مویشیوں میں بڑی نصیحت کاسامان ہے۔ جو (دودھ) ان کے پیٹ میں ہے، اُس سے ہم تمہیں سیراب کرتے ہیں ، اور اُن میں تمہارے لئے بہت سے فوائد ہیں ، اور انہی سے تم غذا بھی حاصل کرتے ہو
•
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهِ فَقَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهُ ۭ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
اور ہم نے نوح کو اُن کی قوم کے پاس بھیجا تھا، چنانچہ اُنہوں نے (قوم سے) کہا کہ : ’’ میری قوم کے لوگو ! اﷲ کی عبادت کرو، اُس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ بھلا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟‘‘
•
فَقَالَ الْمَلأ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَوْمِهِ مَا هَذَا إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَاء اللَّهُ لأَنزَلَ مَلائِكَةً مَّا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي آبَائِنَا الأَوَّلِينَ
اس پر اُن کی قوم کے کافر سرداروں نے (ایک دوسرے سے) کہا : ’’ اس شخص کی اس کے سوا کوئی حقیقت نہیں کہ یہ تمہی جیسا ایک انسان ہے جو تم پر اپنی برتری جمانا چاہتا ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو فرشتے نازل کر دیتا۔ یہ بات تو ہم نے اپنے پچھلے باپ دادوں میں کبھی نہیں سنی
•
إِنْ هُوَ إِلاَّ رَجُلٌ بِهِ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوا بِهِ حَتَّى حِينٍ
(رہا یہ شخص، تو) یہ اور کچھ نہیں ، ایک ایسا آدمی ہے جسے جنون لاحق ہوگیا ہے، اس لئے کچھ وقت تک اس کا انتظار کر کے دیکھ لو (کہ شاید اپنے حواس میں آجائے)‘‘
•
قَالَ رَبِّ انصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ
نوح نے کہا : ’’ یا رَبّ ! ان لوگوں نے مجھے جس طرح جھوٹا بنایا ہے، اُس پر تو ہی میری مدد فرما۔‘‘
•
فَاَوْحَيْنَآ اِلَيْهِ اَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَاِذَا جَاۗءَ اَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّوْرُ ۙ فَاسْلُكْ فِيْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَاَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ ۚ وَلَا تُخَاطِبْنِيْ فِي الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
چنانچہ ہم نے اُن کے پاس وحی بھیجی کہ : ’’ تم ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بناؤ۔ پھر جب ہمارا حکم آجائے، اور تنور اُبل پڑے، تو ہر قسم کے جانوروں میں سے ایک ایک جوڑا لے کر اُسے بھی اُس کشتی میں سوار کر لینا، اور اپنے گھر والوں کو بھی، سوائے اُن کے جن کے خلاف پہلے ہی حکم صادر ہوچکا ہے۔ اور ان ظالموں کے بارے میں مجھ سے کوئی بات نہ کرنا، یہ بات طے ہے کہ یہ سب غرق کئے جائیں گے
•
فَاِذَا اسْتَوَيْتَ اَنْتَ وَمَنْ مَّعَكَ عَلَي الْفُلْكِ فَقُلِ الْـحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ نَجّٰـنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ
پھر جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی میں ٹھیک ٹھیک بیٹھ چکیں ، تو کہنا : ’’ شکر ہے اﷲ کا جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات عطا فرمائی۔‘‘
•
وَقُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِيْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِيْنَ
اور کہنا : ’’ یا رَبّ ! مجھے ایسا اُترنا نصیب کر جو برکت والا ہو، اور تو بہترین اُتارنے والا ہے۔‘‘
•
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ وَّاِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِيْنَ
اس سارے واقعے میں بڑی نشانیاں ہیں ، اور یقینی بات ہے کہ ہمیں آزمائش تو کرنی ہی تھی