قرآن کریم > الشعراء
الشعراء
•
فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ
چنانچہ موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا، اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ کھلا ہوا اژدھا بن گیا
•
وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاء لِلنَّاظِرِينَ
اور انہوں نے اپنا ہاتھ (بغل میں سے) کھینچ کر نکالا تو پل بھر میں وہ سب دیکھنے والوں کے سامنے سفید ہوگیا
•
قَالَ لِلْمَلإٍ حَوْلَهُ إِنَّ هَذَا لَسَاحِرٌ عَلِيم
فرعون نے اپنے اِردگرد کے سرداروں سے کہا : ’’ یقینا یہ کوئی ماہر جادوگر ہے
•
يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ
یہ چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے ذریعے تمہیں تمہاری سر زمین سے نکال باہر کرے۔ اب بتاؤ تمہاری کیا رائے ہے؟‘‘
•
قَالُوا أَرْجِهِ وَأَخَاهُ وَابْعَثْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ
انہوں نے کہا : ’’ ان کو اور ان کے بھائی کو کچھ مہلت دیجئے، اور تمام شہروں میں ہر کارے بھیج دیجئے
•
يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِيمٍ
جو ہر ماہر جادوگر کو آپ کے پاس لے آئیں (اور ان جادوگروں کا مقابلہ کریں )‘‘
•
فَجُمِعَ السَّحَرَةُ لِمِيقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ
چنانچہ ایک دن مقررہ وقت پر سارے جادوگر جمع کر لئے گئے
•
لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَةَ إِن كَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ
شاید اگر یہ جادوگر ہی غالب آگئے تو ہم انہی کے راستے پر چلیں ۔‘‘
•
فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالُوا لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ
پھر جب جادوگر آئے تو انہوں نے فرعون سے کہا : ’’ یہ بات تو یقینی ہے نہ کہ اگر ہم غالب آگئے تو ہمیں کوئی انعام ملے گا؟‘‘