قرآن کریم > النمل
النمل
•
قَالَ نَكِّرُوا لَهَا عَرْشَهَا نَنظُرْ أَتَهْتَدِي أَمْ تَكُونُ مِنَ الَّذِينَ لا يَهْتَدُونَ
سلیمان نے (اپنے خدام سے) کہا کہ : ’’ اس ملکہ کے تخت کو اس کیلئے اجنبی بنادو، دیکھیں وہ اُسے پہچانتی ہے، یا وہ اُن لوگوں میں سے ہے جو حقیقت تک نہیں پہنچتے؟‘‘
•
فَلَمَّا جَاءتْ قِيلَ أَهَكَذَا عَرْشُكِ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ
غرض جب وہ آئی تو اُس سے پوچھا گیا : ’’ کیا تمہارا تخت ایسا ہی ہے؟‘‘ کہنے لگی : ’’ ایسا لگتا ہے کہ یہ تو بالکل وہی ہے۔ ہمیں تو اس سے پہلے ہی (آپ کی سچائی کا) علم عطاہوگیا تھا، اور ہم سر جھکا چکے تھے۔‘‘
•
وَصَدَّهَا مَا كَانَت تَّعْبُدُ مِن دُونِ اللَّهِ إِنَّهَاكَانَتْ مِن قَوْمٍ كَافِرِينَ
اور (اب تک) اُس کو (ایمان لانے سے) اس بات نے روک رکھا تھا کہ وہ اﷲ کے بجائے دوسروں کی عبادت کرتی تھی، اور ایک کافر قوم سے تعلق رکھتی تھی
•
قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَكَشَفَتْ عَن سَاقَيْهَا قَالَ إِنَّهُ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّن قَوَارِيرَ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
اُس سے کہا گیا کہ : ’’ اس محل میں داخل ہو جاؤ،‘‘ اُس نے جو دیکھا تو یہ سمجھی کہ یہ پانی ہے، اس لئے اُس نے (پائینچے چڑھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں ۔ سلیمان نے کہا کہ : ’’ یہ تو محل ہے جو شیشوں کی وجہ سے شفاف نظر آرہا ہے۔‘‘ ملکہ بول اُٹھی : ’’ میرے پروردگار ! حقیقت یہ ہے کہ میں نے (اب تک) اپنی جان پر ظلم کیا ہے، اور اب میں نے سلیمان کے ساتھ اﷲ رَبّ العالمین کی فرماں برداری قبول کر لی ہے۔‘‘
•
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ فَإِذَا هُمْ فَرِيقَانِ يَخْتَصِمُونَ
اورہم نے قومِ ثمود کے پاس اُن کے بھائی صالح کو یہ پیغام دے کر بھیجا کہ تم ا ﷲ کی عبادت کرو، تو اچانک وہ دو گروہ بن گئے جو آپس میں جھگڑنے لگے
•
قَالَ يَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلا تَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
صالح نے کہا : ’’ میری قوم کے لوگو ! اچھائی سے پہلے برائی کو کیوں جلدی مانگتے ہو۔ تم اﷲ سے معافی کیوں نہیں مانگتے تاکہ تم پر رحم فرمایا جائے؟‘‘
•
قَالُوا اطَّيَّرْنَا بِكَ وَبِمَن مَّعَكَ قَالَ طَائِرُكُمْ عِندَ اللَّهِ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُونَ
اُنہوں نے کہا : ’’ہم نے تو تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے برا شگون لیا ہے۔‘‘ صالح نے کہا : ’’ تمہارا شگون تو اﷲ کے قبضے میں ہے، البتہ تم لوگوں کی آزمائش ہورہی ہے۔‘‘
•
وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ وَلا يُصْلِحُونَ
اورشہر میں نو آدمی ایسے تھے جو زمین میں فساد مچاتے تھے، اور اصلاح کا کام نہیں کرتے تھے
•
قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
اُنہوں نے (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا : ’’ سب مل کر اﷲ کی قسم کھاؤ کہ ہم صالح اور اُس کے گھروالوں پر رات کے وقت حملہ کریں گے، پھر اُس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم ان گھروالوں کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہ تھے، اور یقین جانو ہم بالکل سچے ہیں۔‘‘
•
وَمَكَرُوا مَكْرًا وَمَكَرْنَا مَكْرًا وَهُمْ لا يَشْعُرُونَ
اُنہوں نے یہ چال چلی، اور ہم نے بھی ایک چال اس طرح چلی کہ اُن کو پتہ بھی نہ لگ سکا