قرآن کریم > سبإ
سبإ
•
قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ
وہ کہیں گے کہ : ’’ ہم تو آپ کی ذات کی پاکی بیان کرتے ہیں ، ہمارا تعلق آپ سے ہے، ان لوگوں سے نہیں ۔ دراصل یہ تو جنات کی عبادت کیا کرتے تھے۔ ان میں سے اکثر لوگ اُنہی کے معتقد تھے۔‘‘
•
فَالْيَوْمَ لا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَلا ضَرًّا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ
لہٰذا آج تم میں سے کوئی نہ کسی کو کوئی فائدہ پہنچانے کا اِختیار رکھتا ہے، نہ نقصان پہنچانے کا۔ اور جن لوگوں نے ظلم کی رَوِش اختیار کی تھی، اُن سے ہم کہیں گے کہ : ’’ اُس آگ کا مزہ چکھو جس کا تم انکار کیا کرتے تھے۔‘‘
•
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَذَا إِلاَّ رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَذَا إِلاَّ إِفْكٌ مُّفْتَرًى وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ إِنْ هَذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور جب ہماری آیتیں جو مکمل وضاحت کی حامل ہیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو یہ (ہمارے پیغمبر کے بارے میں ) کہتے ہیں کہ : ’’ کچھ نہیں ، یہ شخص بس یہ چاہتا ہے کہ تم لوگوں کو اُن معبودوں سے برگشتہ کردے جنہیں تمہارے باپ دادے پوجتے آئے ہیں ۔‘‘ اور کہتے ہیں کہ : ’’ یہ (قرآن) کچھ بھی نہیں ، ایک من گھڑت جھوٹ ہے۔‘‘ اور جب ان کافروں کے پاس حق کا پیغام آیا تو انہوں نے اُس کے بارے میں یہ کہا کہ : ’’ یہ تو ایک کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں ہے۔‘‘
•
وَمَا آتَيْنَاهُم مِّن كُتُبٍ يَدْرُسُونَهَا وَمَا أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ قَبْلَكَ مِن نَّذِيرٍ
حالانکہ ہم نے انہیں پہلے نہ ایسی کتابیں دی تھیں جو یہ پڑھتے پڑھاتے ہوں ، اور نہ (اے پیغمبر !) تم سے پہلے ہم نے ان کے پاس کوئی خبر دار کرنے والا (نبی) بھیجا تھا
•
وَكَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُوا مِعْشَارَ مَا آتَيْنَاهُمْ فَكَذَّبُوا رُسُلِي فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ
اور ان سے پہلے لوگوں نے بھی (پیغمبروں کو) جھٹلایا تھا، اور یہ (عرب کے مشرکین) تو اُس سازوسامان کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے ہیں جو ہم نے اُن (پہلے لوگوں ) کو دے رکھا تھا، پھر بھی اُنہوں نے میرے پیغمبروں کو جھٹلایا، تو (دیکھ لو) میری دی ہوئی سزا کیسی (سخت) تھی !
•
قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنَى وَفُرَادَى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوا مَا بِصَاحِبِكُم مِّن جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ نَذِيرٌ لَّكُم بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ
(اے پیغمبر !) ان سے کہو کہ : ’’ میں تمہیں صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں ، اور وہ یہ کہ تم چاہے دودو مل کر اور چاہے اکیلے اکیلے اﷲ کی خاطر اُٹھ کھڑے ہو، پھر (انصاف سے) سوچو (تو فوراً سمجھ میں آجائے گا کہ) تمہارے اس ساتھی (یعنی محمد ﷺ) میں جنون کی کوئی بات بھی تو نہیں ہے۔ وہ تو ایک سخت عذاب کے آنے سے پہلے تمہیں خبردار کر رہے ہیں ۔‘‘
•
قُلْ مَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ فَهُوَ لَكُمْ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللَّهِ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
کہو : ’’ میں نے اگر اس بات پر تم سے کوئی اُجرت مانگی ہو تو وہ تمہاری ہے۔ میرا اَجر تو اﷲ کے سوا کسی کے ذمے نہیں ہے، اور وہ ہر چیز کا مشاہدہ کرنے والا ہے
•
قُلْ إِنَّ رَبِّي يَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ
کہہ دو کہ : ’’ میرا پروردگار حق کو اُوپر سے بھیج رہا ہے، وہ غیب کی ساری باتوں کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘
•
قُلْ جَاء الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ
کہہ دو کہ : ’’ حق آچکا ہے، اور باطل میں نہ کچھ شروع کرنے کا دَم ہے، نہ دوبارہ کرنے کا۔‘‘
•
قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَى نَفْسِي وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ
کہہ دو کہ : ’’ اگر میں راستے سے بھٹکا ہوں تو میرے بھٹکنے کا نقصان مجھی کو ہوگا، اور اگر میں نے سیدھا راستہ پالیا ہے تو یہ اُس وحی کی بدولت ہے جو میرا رَبّ مجھ پرنازل کر رہاہے۔ وہ یقینا سب کچھ سننے والا، ہرایک سے قریب ہے۔‘‘