قرآن کریم > يس
يس
•
وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلاًّ كَثِيرًا أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ
اور حقیقت یہ ہے کہ شیطان نے تم میں سے ایک بڑی خلقت کو گمراہ کر ڈالا۔ تو کیا تم سمجھتے نہیں تھے؟
•
اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
آج اس میں داخل ہو جاؤ، کیونکہ تم کفر کیا کرتے تھے۔‘‘
•
الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
آج کے دن ہم اُن کے منہ پر مہر لگادیں گے، اور اُن کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے، اور اُن کے پاؤں گواہی دیں گے کہ وہ کیا کمائی کیا کرتے تھے
•
وَلَوْ نَشَاء لَطَمَسْنَا عَلَى أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّى يُبْصِرُونَ
اور اگر ہم چاہیں تو (یہیں دنیا میں ) اُن کی آنکھیں ملیامیٹ کر دیں ، پھر یہ راستے (کی تلاش) میں بھاگے پھریں ، لیکن اُنہیں کہاں کچھ سجھائی دے گا؟
•
وَلَوْ نَشَاء لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَى مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلا يَرْجِعُونَ
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اُن کی صورتیں اس طرح مسخ کردیں کہ یہ نہ آگے بڑھ سکیں ، اور نہ پیچھے لوٹ سکیں
•
وَمَنْ نُعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ أَفَلا يَعْقِلُونَ
اور ہم جس شخص کو لمبی عمر دیتے ہیں ، اُسے تخلیقی اعتبار سے اُلٹ ہی دیتے ہیں ۔ کیا پھر بھی اُنہیں عقل نہیں آتی؟
•
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ
اور ہم نے (اپنے) ان (پیغمبر) کو نہ شاعری سکھائی ہے، اور نہ وہ ان کے شایانِ شان ہے۔ یہ تو بس ایک نصیحت کی بات ہے، اور ایسا قرآن جو حقیقت کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے
•
لِيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ
تاکہ ہر اُس شخص کو خبردار کرے جو زندہ ہو، اور تاکہ کفر کرنے والوں پر حجت پوری ہوجائے