قرآن کریم > ص
ص
•
جُندٌ مَّا هُنَالِكَ مَهْزُومٌ مِّنَ الأَحْزَابِ
(ان کی حقیقت تو یہ ہے کہ) یہ مخالف گروہوں کا ایک لشکر سا ہے جو یہیں پر شکست کھا جائے گا
•
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ ذُو الأَوْتَادِ
ان سے پہلے نوح کی قوم، قومِ عاد اور میخوں والے فرعون نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا تھا
•
وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الأَيْكَةِ أُوْلَئِكَ الأَحْزَابُ
اور قومِ ثمود، اور لوط کی قوم اور اَیکہ والوں نے بھی۔ وہ تھے مخالف گروہ کے لوگ !
•
إِن كُلٌّ إِلاَّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِ
ان میں سے کوئی ایسا نہیں تھا جس نے پیغمبروں کو نہ جھٹلایا ہو، اس لئے میرا عذاب بجا طور پر نازل ہو کر رہا
•
وَمَا يَنظُرُ هَؤُلاء إِلاَّ صَيْحَةً وَاحِدَةً مَّا لَهَا مِن فَوَاقٍ
اور (مکہ کے) یہ لوگ (بھی) بس ایک ایسی چنگھاڑ کا انتظا ر کر رہے ہیں جس میں کوئی وقفہ نہیں ہوگا
•
وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ
اور کہتے ہیں کہ : ’’ اے ہمارے پروردگار !ہمارا حصہ ہمیں روزِ حساب سے پہلے ہی جلدی دیدے !‘‘
•
اصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الأَيْدِ إِنَّهُ أَوَّابٌ
(اے پیغمبر !) یہ جو کچھ کہتے ہیں ، اس پر صبر کرو اور داود (علیہ السلام) کو یاد کرو جو بڑے طاقتور تھے۔ وہ بیشک اﷲ سے بہت لو لگائے ہوئے تھے
•
إِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهُ يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالإِشْرَاقِ
ہم نے پہاڑوں کو اس کام پر لگا دیا تھا کہ وہ شام کے وقت اور سور ج کے نکلتے وقت اُن کے ساتھ تسبیح کیا کریں
•
وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً كُلٌّ لَّهُ أَوَّابٌ
اور پرندوں کو بھی، جنہیں اِکٹھا کر لیا جاتا تھا۔ یہ سب اُن کے ساتھ مل کر اﷲ کا خوب ذکر کرتے تھے
•
وَشَدَدْنَا مُلْكَهُ وَآتَيْنَاهُ الْحِكْمَةَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ
اور ہم نے اُن کی سلطنت کو اِستحکام بخشا تھا، اور اُنہیں دانائی اور فیصلہ کن گفتگو کا سلیقہ عطا کیا تھا