قرآن کریم > ص
ص
•
قَالُوا رَبَّنَا مَن قَدَّمَ لَنَا هَذَا فَزِدْهُ عَذَابًا ضِعْفًا فِي النَّارِ
(پھر وہ اﷲ تعالیٰ سے کہیں گے کہ :) ’’ اے ہمارے پروردگار ! جو شخص بھی یہ مصیبت ہمارے آگے لایا ہے، اُسے دوزخ میں دوگنا عذاب دیجئے۔‘‘
•
وَقَالُوا مَا لَنَا لا نَرَى رِجَالاً كُنَّا نَعُدُّهُم مِّنَ الأَشْرَارِ
اور وہ (ایک دوسرے سے) کہیں گے : ’’ کیا بات ہے کہ ہمیں وہ لوگ (یہاں دوزخ میں ) نظر نہیں آرہے جنہیں ہم بُرے لوگوں میں شمار کرتے تھے؟‘‘
•
أَتَّخَذْنَاهُمْ سِخْرِيًّا أَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الأَبْصَارُ
کیاہم نے اُن کا (ناحق) مذاق اُڑایا تھا، یا اُنہیں دیکھنے سے نگاہوں کو غلطی لگ رہی ہے؟‘‘
•
إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ أَهْلِ النَّارِ
یقینا دوزخیوں کے آپس میں جھگڑنے کی یہ ساری باتیں بالکل سچی ہیں جو ہو کر رہیں گی
•
قُلْ إِنَّمَا أَنَا مُنذِرٌ وَمَا مِنْ إِلَهٍ إِلاَّ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
(اے پیغمبر !) کہہ دو کہ :’’ میں تو ایک خبردار کرنے والا ہوں ، اور اُس اﷲ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو ایک ہے، جو سب پر غالب ہے
•
رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ
جو تمام آسمانوں اور زمین اور اُن کے درمیان ہر چیز کا مالک ہے، جس کا اِقتدار سب پر چھایا ہوا ہے، جو بہت بخشنے والا ہے۔‘‘
•
مَا كَانَ لِي مِنْ عِلْمٍ بِالْمَلإٍ الأَعْلَى إِذْ يَخْتَصِمُونَ
مجھے عالم بالا کی باتوں کا کچھ علم نہیں تھا جب وہ (فرشتے) سوال جواب کر رہے تھے
•
إِن يُوحَى إِلَيَّ إِلاَّ أَنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ
میرے پاس وحی صرف اس لئے آتی ہے کہ میں صاف صاف خبردار کرنے والا ہوں ۔‘‘