قرآن کریم > الزمر
الزمر
•
إِنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ فَمَنِ اهْتَدَى فَلِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ
(اے پیغمبر !) ہم نے لوگوں کے فائدے کیلئے تم پر یہ کتاب برحق نازل کی ہے۔ اب جو شخص راہِ راست پر آجائے گا، وہ اپنی ہی بھلائی کیلئے آئے گا، اور جو گمراہی اختیار کرے گا، وہ اپنی گمراہی سے اپنا ہی نقصان کرے گا، اور تم اُس کے ذمہ دار نہیں ہو
•
اللَّهُ يَتَوَفَّى الأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
اﷲ تمام روحوں کو اُن کی موت کے وقت قبض کر لیتا ہے، اور جن کو ابھی موت نہیں آئی ہوتی، اُن کو بھی اُن کی نیند کی حالت میں (قبض کر لیتا ہے، ) پھرجن کے بارے میں اُس نے موت کا فیصلہ کر لیا، اُنہیں اپنے پاس روک لیتا ہے، اور دوسری رُوحوں کوا یک معین وقت تک کیلئے چھوڑ دیتا ہے۔ یقینا اس بات میں اُن لوگوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں جو غوروفکر سے کام لیتے ہیں
•
أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ شُفَعَاء قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا لا يَمْلِكُونَ شَيْئًا وَلا يَعْقِلُونَ
بھلا کیا ان لوگوں نے اﷲ (کی اجازت) کے بغیر کچھ سفارشی گھڑ رکھے ہیں؟ (ان سے) کہو کہ : ’’ چاہے یہ نہ کوئی اختیار رکھتے ہوں ، نہ کچھ سمجھتے ہوں (پھر بھی تم اُنہیں سفارشی مانتے رہو گے؟)‘‘
•
قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
کہو کہ : ’’ سفارش تو ساری کی ساری اﷲ ہی کے اختیار میں ہے۔ اُسی کے قبضے میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے، پھر اُسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا۔‘‘
•
وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
اورجب کبھی تنہا اﷲ کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، اُن کے دل بیزار ہوجاتے ہیں ، اور جب اُس کے سوا دُوسروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو یہ لوگ خوشی سے کھل اُٹھتے ہیں
•
قُلِ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِي مَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
کہو : ’’ اے اﷲ ! اے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، ہر غائب و حاضر کے جاننے والے ! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اُن باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں ۔‘‘
•
وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ
اور جن لوگوں نے ظلم کا اِرتکاب کیا ہے، اگر اُن کے پاس وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے، اور اُس کے ساتھ اتنا ہی اور بھی، تو قیامت کے دن بدترین عذاب سے بچنے کیلئے وہ سب فدیہ کے طور پر دینے لگیں گے، اور اﷲ کی طرف سے وہ کچھ ان کے سامنے آجائے گا جس کا اُنہیں گمان بھی نہیں تھا
•
وَبَدَا لَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُون
اُنہوں نے جو کمائی کی تھی، اُس کی برائیاں اُن کے سامنے ظاہر ہوجائیں گی، اور جن باتوں کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے، وہ اُنہیں چاروں طرف سے گھیر لیں گی
•
فَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَى عِلْمٍ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لا يَعْلَمُونَ
پھر اِنسان (کا حال یہ ہے کہ جب اُس) کو کوئی تکلیف چھو جاتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے، اس کے بعد جب ہم اُسے کسی نعمت سے نوازتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ : ’’ یہ تو مجھے (اپنے) ہنر کی وجہ سے ملی ہے۔‘‘ نہیں ! بلکہ یہ آزمائش ہے، لیکن ان میں سے اکثرلو گ نہیں جانتے
•
قَدْ قَالَهَا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَمَا أَغْنَى عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
یہی بات ان سے پہلے (کچھ) لوگوں نے بھی کہی تھی، نتیجہ یہ ہوا کہ جو کچھ وہ کماتے تھے، وہ اُن کے کام نہیں آیا