قرآن کریم > النساء
النساء
•
أُوْلَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا
ایسے لوگ صحیح معنی میں کافر ہیں اور کافروں کیلئے ہم نے ذلت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے
•
وَالَّذِينَ آمَنُواْ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُواْ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُوْلَئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور جو لوگ اﷲ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائیں ، اور ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہ کریں تو اﷲ ایسے لوگوں کو ان کے اجر عطا کرے گا، اور اﷲ بہت معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے
•
يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِّنَ السَّمَاء فَقَدْ سَأَلُواْ مُوسَى أَكْبَرَ مِن ذَلِكَ فَقَالُواْ أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ثُمَّ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ فَعَفَوْنَا عَن ذَلِكَ وَآتَيْنَا مُوسَى سُلْطَانًا مُّبِينًا
(اے پیغمبر !) اہلِ کتاب تم سے (جو) مطالبہ کر رہے ہیں کہ تم ان پر آسمان سے کوئی کتاب نازل کرواؤ، تو (یہ کوئی نئی بات نہیں ، کیونکہ) یہ لوگ تو موسیٰ سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کر چکے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے (موسیٰ سے) کہا تھا کہ ہمیں اﷲ کھلی آنکھوں دِکھاؤ، چنانچہ ان کی سر کشی کی وجہ سے ان کو بجلی کے کڑکے نے آپکڑا تھا، پھر ان کے پاس جو کھلی کھلی نشانیاں آئیں ، ان کے بعد بھی انہوں نے بچھڑے کو معبود بنالیا تھا۔ اس پر بھی ہم نے انہیں معاف کر دیا، اور ہم نے موسیٰ کو واضح اقتدار عطا کیا
•
وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّدًا وَقُلْنَا لَهُمْ لاَ تَعْدُواْ فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا
اور ہم نے کوہِ طور کو ان پر بلند کر کے ان سے عہد لیا تھا، اور ہم نے ان سے کہا تھا کہ (شہر کے) دروازے میں جھکے ہوئے سروں کے ساتھ داخل ہونا، اور ان سے کہا تھا کہ تم سنیچر کے دن کے بارے میں حد سے نہ گذرنا، اور ہم نے ان سے بہت پکا عہد لیا تھا
•
فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بَآيَاتِ اللَّهِ وَقَتْلِهِمُ الأَنْبِيَاء بِغَيْرِ حَقًّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً
پھر ان کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ اس لئے کہ انہوں نے اپنا عہد توڑا، اﷲ کی آیتوں کا انکار کیا، انبیاء کو ناحق قتل کیا، اور یہ کہا کہ ہمارے دلوں پر غلاف چڑھا ہوا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُن کے کفر کی وجہ سے اﷲ نے اُن کے دلوں پر مہر لگا دی ہے، اس لئے وہ تھوڑی سی باتوں کے سوا کسی بات پر ایمان نہیں لاتے
•
وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا
اور اس لئے کہ اُنہوں نے کفر کا راستہ اخیتار کیا، اور مریم پر بڑے بھاری بہتان کی بات کہی
•
وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور یہ کہا کہ : ’’ ہم نے اﷲ کے رسول عیسیٰ ابنِ مریم کو قتل کر دیا تھا ‘‘ حالانکہ نہ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کیا تھا، نہ اُنہیں سولی دے پائے تھے، بلکہ انہیں اشتباہ ہو گیا تھا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے اس بارے میں اختلاف کیا ہے، وہ اس سلسلے میں شک کا شکار ہیں ، انہیں گمان کے پیچھے چلنے کے سوا اس بات کا کوئی علم حاصل نہیں ہے، اور یہ بالکل یقینی بات ہے کہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل نہیں کر پائے
•
بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
بلکہ اﷲ نے انہیں اپنے پاس اٹھا لیا تھا، اور اﷲ بڑا صاحبِ اقتدار، بڑا حکمت وا لا ہے
•
وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلاَّ لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا
اور اہلِ کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو اپنی موت سے پہلے ضرور بالضرور عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان نہ لائے، اور قیامت کے دن وہ ان لوگوں کے خلاف گواہ بنیں گے
•
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا
غرض یہودیوں کی سنگین زیادتی کی وجہ سے ہم نے اُن پر وہ پاکیزہ چیزیں حرام کر دیں جو پہلے اُن کیلئے حلال کی گئی تھیں ، اور اس لئے کہ وہ بکثرت لوگوں کو اﷲ کے راستے سے روکتے تھے