قرآن کریم > فصّلت
فصّلت
•
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءهُمْ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ
بیشک (اُن لوگوں نے بہت بُرا کیا ہے) جنہوں نے نصیحت کی اس کتاب کا انکار کیا جبکہ وہ اُن کے پاس آچکی تھی، حالانکہ وہ بری عزت والی کتاب ہے
•
لا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلا مِنْ خَلْفِهِ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ
جس تک باطل کی کوئی رسائی نہیں ہے، نہ اُس کے آگے سے، نہ اُس کے پیچھے سے۔ یہ اُس ذات کی طرف سے اُتاری جارہی ہے جو حکمت کا مالک ہے، تمام تر تعریفیں اُسی کی طرف لوٹتی ہیں
•
مَا يُقَالُ لَكَ إِلاَّ مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ
(اے پیغمبر !) تم سے جو باتیں کہی جارہی ہیں ، وہ وہی ہیں جو تم سے پہلے پیغمبروں سے کہی گئی تھیں ۔ یقین رکھو تمہارا پروردگار مغفرت کرنے والا بھی ہے، اور دردناک سزا دینے والا بھی
•
وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَّقَالُوا لَوْلا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاء وَالَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُوْلَئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ
اور اگر ہم اس (قرآن) کو عجمی قرآن بناتے تو یہ لوگ کہتے کہ : ’’ اس کی آیتیں کھول کھول کر کیوں نہیں بیان کی گئیں؟ یہ کیا بات ہے کہ قرآن عجمی ہے، اور پیغمبر عربی؟‘‘ کہہ دو کہ : ’’ جو لوگ ایمان لائیں ، اُن کیلئے یہ ہدایت اور شفا کا سامان ہے، اور جو ایمان نہیں لاتے، اُن کے کانوں میں ڈاٹ لگی ہوئی ہے، اور یہ (قرآن) اُن کیلئے اندھیرے میں بھٹکنے کا سامان ہے۔ ایسے لوگوں کو کسی دور دراز جگہ سے پکارا جارہا ہے۔‘‘
•
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
اور ہم نے موسیٰ کو بھی کتاب دی تھی، پھر اُس میں بھی اختلاف ہوا۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ کر دی گئی ہوتی، تو ان لوگوں کا معاملہ چکا ہی دیا گیا ہوتا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ ایسے شک میں پڑے ہوئے ہیں جس نے ان کو خلجان میں ڈال رکھا ہے
•
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاء فَعَلَيْهَا وَمَا رَبُّكَ بِظَلاَّمٍ لِّلْعَبِيدِ
جو کوئی نیک عمل کرتا ہے، وہ اپنے ہی فائدے کیلئے کرتا ہے، اور جو کوئی بُرائی کرتا ہے، وہ اپنے ہی نقصان کیلئے کرتا ہے، اور تمہارا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے
•
إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ وَمَا تَخْرُجُ مِن ثَمَرَاتٍ مِّنْ أَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَى وَلا تَضَعُ إِلاَّ بِعِلْمِهِ وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ أَيْنَ شُرَكَائِي قَالُوا آذَنَّاكَ مَا مِنَّا مِن شَهِيدٍ
قیامت کا علم اُسی کی طرف لوٹایا جا تا ہے۔ اور اﷲ کے علم کے بغیر نہ پھلوں میں سے کوئی پھل دیتے شگوفوں سے نکلتا ہے، اور نہ کسی مادہ کو حمل ٹھہرتا ہے، اور نہ اُس کے کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے۔ اور جس دن وہ ان (مشرکوں ) کو پکارے گا کہ : ’’ کہاں ہیں میرے وہ شریک؟‘‘ تو وہ کہیں گے کہ : ’’ ہم تو آپ سے یہی عرض کرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی اب اس بات کا گواہ نہیں ہے (کہ آپ کا کوئی شریک ہے)‘‘
•
وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَدْعُونَ مِن قَبْلُ وَظَنُّوا مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍ
اور پہلے یہ لوگ جن (جھوٹے خداؤں ) کو پکارا کرتے تھے، ان کو اب اُن کا کوئی سراغ نہیں ملے گا، اور وہ سمجھ جائیں گے کہ ان کیلئے اب بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں ہے
•
لا يَسْأَمُ الإِنسَانُ مِن دُعَاء الْخَيْرِ وَإِن مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَؤُوسٌ قَنُوطٌ
انسان کا حال یہ ہے کہ وہ بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا، اور اگر اُسے کوئی بُرائی چھو جائے تو ایسا مایوس ہوجاتا ہے کہ ہر اُمید چھوڑ بیٹھتا ہے
•
وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ رَحْمَةً مِّنَّا مِن بَعْدِ ضَرَّاء مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ هَذَا لِي وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّجِعْتُ إِلَى رَبِّي إِنَّ لِي عِندَهُ لَلْحُسْنَى فَلَنُنَبِّئَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِمَا عَمِلُوا وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ
اور جو تکلیف اُسے پہنچتی تھی، اگر اُس کے بعد ہم اُسے اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ چکھا دیں تو وہ لازماً یہ کہے گا کہ : ’’ یہ تو میرا حق تھا، اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت آنے والی ہے، اور اگر مجھے اپنے رَبّ کے پاس واپس بھیجا بھی گیا تو مجھے یقین ہے کہ اُس کے پاس بھی مجھے خوش حالی ہی ضرور ملے گی۔‘‘ اب ہم ان کافروں کو یہ ضرور جتلائیں گے کہ اُنہوں نے کیا عمل کئے ہیں ، اور اُنہیں ایک سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے